مذہبی جلوس کی آڑ میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کا رونما ہونا انتہائی افسوسناک
جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں نائب صدر پروفیسر سلیم نے ملک کی مختلف ریاستوں میں رام نومی کے موقع پر فرقہ وارانہ فسادات کی سخت مذمت کی
نئی دہلی،06اپریل:۔
گزشتہ روز ملک کی مختلف ریاستوں میں رام نومی کے موقع پر پیش آنے والے فرقہ وارانہ فسادات اور تشدد کے واقعات پر ملک کا انصاف پسند طبقہ فکر مند ہے ۔مختلف ملی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے خاص طور پر مذہبی تہواروں پر انسانی جان و مال کے اتلاف پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ایسے واقعات کی پر زور مذمت کی جا رہی ہے ۔ اسی سلسلے میں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے جماعت کے اوکھلا واقع ابو الفضل انکلیو میں منعقد پریس کانفرنس میں سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور جماعت کے ذمہ داران نے خاص طور پر مذہبی جلوس کی آڑ میں تشدد کے واقعات کے رونما ہونے کو انتہائی افسوسناک اور تشویشناک قرار دیا۔
جماعت کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ رام نومی تہوار کے موقع پر ملک بھر میں ہونے والے فرقہ وارانہ پر تشدد واقعات کی جماعت اسلامی ہند سخت مذمت کرتی ہے۔ مذہبی جلوس کی آڑ میں تشدد کا راستہ اختیار کرنا کسی بھی مذہب کے لئے انتہائی پریشان کن ہے۔کیونکہ مذہبی تہواروں اور جلوسوں کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو فروغ دینا ہوتا ہے۔اگر ان کا استعمال ملک کے امن کو خراب کرنے کے لئے کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس کی روک تھام بہر صورت ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو بھی اس پہلو پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔انہیں اس رجحان کے خلاف کھل کر سامنے آنا چاہئے اور اپنے پیروکاروں پر زور دینا چاہئے کہ وہ مذہبی تہواروں، جلوسوں و دیگر مذہبی سرگرمیوں کوسماج دشمن عناصر کے ذریعے استعمال ہونے سے بچائیں“۔
مذہبی تہواروں اور جلوسوں کا مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو فروغ دینا ہوتا ہے۔اگر ان کا استعمال ملک کے امن کو خراب کرنے کے لئے کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس کی روک تھام بہر صورت ہونی چاہئے
انہوں نے اس موقع پر راجستھان ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے میں 2008 کے جے پور بم دھماکوں کے ملزمین کو بری کئے جانے کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کچھ اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ بم دھماکے کا جنہیں ملزم بنایا گیا، وہ تو عدالت سے بے گناہ قرار دیئے جاچکے ہیں تو پھر دھماکے کے اصل مجرمین ابھی تک کہاں فرار ہیں؟ حکومت ان مجرموں کا سراغ لگانے کے لئے کوئی نئی ٹیم تشکیل دے، تاکہ دھماکے میں مرنے والوں کے لواحقین کو انصاف مل سکے اور بری ہونے والے افراد کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔کیونکہ جھوٹے مقدمات کی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی پندرہ برس جیل میں گزار دیئے۔یہی نہیں، ان کے اہل خانہ نے ان برسوں میں ”دہشت گردوں کا خاندان“ جیسی تہمت کا ذہنی کرب برداشت کیا ہے“۔
پروفیسر سلیم نے میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ملیالم نیوز چینل ’میڈیا ون‘ کو نشریاتی لائسنس کی تجدید سے انکار کرنے کے مرکز کے حکم کو سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے مسترد کئے جانے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ کیرالہ میں قائم یہ ٹی وی چینل بے زبانوں کی زبان اور مظلوموں اور پسماندہ لوگوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے مشہور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت آزادی صحافت پر قدغن لگانے سے باز رہے گی اور اپنی پالیسیوں اور فیصلوں پر تعمیری تنقید کا خیر مقدم کرے گی“۔اس موقع پر نائب صدر پروفیسر سلیم نے اڈانی، ہڈن برگ رپورٹ پر بحث سے حکومت کی ہچکچاہٹ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔دریں اثنا انہوں نے انتخابی بانڈ کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کے عطیات اصول کرنے کے موضوع پر بھی گفتگو کی اور انتخابی سیاست میں غیر شفاف طریقے سے پیسے کی حصولیابی کو جمہوریت کے کئے نقصاندہ قرار دیا۔ کانفرنس میں نیشنل میڈیا سکریٹری سید تنویر احمد اور انڈیا ٹومارو کے چیف ایڈیٹر سید خلیق احمد بھی شریک تھے۔