مدھیہ پردیش سیاسی بحران: کمل ناتھ نے فلور ٹیسٹ سے پہلے دیا استعفی، کہا کہ بی جے پی نے مدھیہ پردیش کے لوگوں کو دھوکا دیا
بھوپال، مارچ 20: مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ نے ایک پریس کانفرنس میں ٹرسٹ ووٹ سے پہلے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور الزام لگایا کہ ’’بی جے پی نے مدھیہ پردیش کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے پارٹی کے 22 ایم ایل ایز کے استعفے کے بعد ان کی حکومت کے اقلیت میں آنے کے تناظر میں جمعرات کو انھیں آج 5 بجے تک اسمبلی میں اعتماد کے ووٹنگ کی ہدایت کی تھی۔
پریس کانفرنس میں کمل ناتھ نے پچھلے 15 مہینوں میں اپنی کانگریس حکومت کی کارکردگی کی تفصیلات بتائیں۔
کمل نے یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ ہماری پارٹی کے ممبران کو بنگلور میں یرغمال بنایا گیا تھا، کہا ’’ہمارے خلاف سازش کرکے بی جے پی نے مدھیہ پردیش کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔ ووٹرز نے مجھے پانچ سالہ مینڈیٹ دیا لیکن پہلے دن سے ہی بی جے پی نے ہمارے خلاف سازش کی۔‘‘
انھوں نے کہا ’’ہم نے مافیا کے خلاف کام کیا اور بی جے پی کو یہ پسند نہیں تھا۔ مافیا بی جے پی کے دور میں پروان چڑھی۔ بی جے پی ہماری کامیابیوں کو ناکام نہیں بنا سکی۔ ہم نے جھوٹے وعدوں کا اعلان نہیں کیا بلکہ زمین پر کام کیا۔ بی جے پی کو پچھلے 15 مہینوں میں کانگریس حکومت کی کارکردگی سے جلن تھی۔ حالاں کہ وہ 15 سال اقتدار میں رہے۔‘‘
کمل ناتھ نے کہا ’’مجھے امید ہے کہ ریاست کے لوگ ہمیں سند دیں گے اور مجھے اس کا یقین ہے۔‘‘
9 مارچ کے بعد جب کانگریس کے 22 ارکان اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا اور پارٹی کے رہنما جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ کے چلے گئے، جن پر پارٹی سے بغاوت کا الزام ہے، تبھی سے کانگریس کی ریاستی حکومت 230 ممبران اسمبلی میں 99 اراکین اسمبلی کے ساتھ اقلیت میں آگئی تھی۔ سندھیا نے بعد میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی۔
گذشتہ ہفتے اسپیکر اسمبلی نے 22 اراکین اسمبلی میں سے 6 وزرا کے استعفے منظور کرلیے تھے۔ جمعرات کو باقی 16 ارکان اسمبلی کے استعفے بھی منظور کرلیے گئے۔
امکان ہے کہ آج وزیر اعلی کمل ناتھ کے ذریعے اپنا استعفی گورنر کے سپرد کرنے کے بعد مرکزی حکومت ریاست میں صدر راج نافذ کرے گی۔