مدھیہ پردیش:فزیو تھراپسٹ مسلم لڑکی کے ساتھ شرپسندوں نے چھیڑ چھاڑ اور مار پیٹ کی
کام سے لوٹتے وقت گلی میں حملہ کیا گیا،کپڑے پھاڑے اور زخمی کر دیا،ناراض مقامی لوگوں نے تھانے کا گھیراؤ کے بعد پولیس نے معاملہ درج کیا۔
نئی دہلی ،30جولائی:۔
مدھیہ پردیش دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی کا مرکز بنتا جا رہا ہے ۔آئے دن اس طرح کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔خاص طور پر خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے جا رہے ہیں ۔شرپسندوں کے اندر سے مدھیہ پردیش پولیس کا خوف نکل چکا ہے ۔وہ دلتوں اورمسلمانوں پر ظلم و زیادتی کرنا اپنا حق سمجھنے لگے ہیں۔تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کے گولا منڈی کا ہے ۔جہاں ایک مسلم خاتون فزیو تھراپسٹ پر کچھ شر پسندوں نے حملہ کر دیا،بد سلوکی کی اور کپڑے پھاڑ دیئے ۔درمیان میں بچاؤ کے لئے آنے والے شخص کو بھی شدت پسندوں نے بری طرح پیٹا ۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ اجین کے گولہ منڈی کا ہے ۔ جمعہ کی شام خاتون ڈاکٹر گھر لوٹ رہی تھی۔ اسی دوران دو نوجوانوں نے مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی اور مار پیٹ کی۔ پولیس نے دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ ہفتہ کو مقامی لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور تھانے کا گھیراؤ کیا۔ احتجاج کے بعد پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
زخمی لڑکی کا کا نام زرین خان ہے اور وہ فزیو تھراپسٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ جمعہ کی شام 6 بجے مرکز سے گھر لوٹ رہی تھی۔ جیسے ہی وہ مرچی نالہ کے علاقے میں پہنچی، ملزم ہتیش بدویہ نے اس کا راستہ روکا اور اس کا دوپٹہ کھینچ لیا۔ جب اس نے اعتراض کیا تو بدویہ کے ساتھیوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور دونوں نے اسے مارنا شروع کردیا۔
کانگریس قائدین اور مسلمانوں کی بڑی تعداد نے ہفتہ کے روز مسلم خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولس کنٹرول روم کا گھیراؤ کیا۔ انہوں نے ایس پی کو ایک میمورنڈم دے کر ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ان کے مکانات کو مسمار کرنے کا مطالبہ کیا۔
متاثرہ کا نام زرین خان ہے۔زرین خان نے اپنے ساتھ ہوئے واقعہ کا خود اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر تفصیل سے بتایا ۔ انہوں نے لکھا کہ میں زرین خان ہوں اور میں ایک فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر ہوں، آج جب میں اپنے کام سے واپس آرہی تھی اور گولا منڈی مرچی نالہ کے علاقے اجین مدھیہ پردیش کے پاس سے گزر رہی تھی تو 5 متعصب ذہن کے لوگوں نے مجھے روکا، میری اسکوٹی کی چابی چھین لی اور نازیبا تبصرے کیے، ہراساں کیا۔ مجھے راکشسوں کی طرح گھیر لیا۔انہوں نے میرا لباس چھین لیا اور پھاڑ دیا اور اس دوران میرے گھر کے قریب رہنے والا میرا ایک جاننے والا وہاں سے گزر رہا تھا کہ اس نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اسے بھی پائپوں سے مارنا شروع کر دیا۔ اس دوران ان کے ساتھ ایک لڑکی بھی تھی اس نے تیز دھار دار ہتھیار لا کر انہیں دیا اور کہا کہ اسے مار ڈالو،انہوں نے میرا چہرہ خراب کرنے کی کوشش کی، وہ ہمیں بہت بری طرح مار رہے تھے۔میں نے منتیں کیں اور رونے لگے لیکن انہوں نے مجھ پر چیخ کر کہا، "ہماری سرکار ہے، پراشاشن بھی ہمارا، جو چاہیں گے کریں گے، ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، پولیس کو ہم اپنی جیب میں رکھتے ہیں، منی پور بنا دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگے۔انہوں نے مجھے بہت بری طرح زخمی کیا۔