مدھیہ پردیش:سخت سیکورٹی کے درمیان مسجد کمال مولابھوج شالاکا سروے شروع
سپریم کورٹ سے مسجد فریق کی عرضی خارج،سائنسی سروے پر روک لگانے سے انکار،جمعہ کا دن ہونے کی وجہ سے سیکورٹی کے انتظامات سخت
بھوپال ، نئی دہلی ،22مارچ :۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی ٹیم نے آج جمعہ کو دھار میں واقع مسجد کمال مولا بھوج شالہ کا سروے شروع کر دیا ہے۔ اے ایس آئی کی ٹیم بھوج شالہ کا آثار قدیمہ اور سائنسی سروے کر کے شواہد اکٹھے کرے گی اور یہ واضح کرے گی کہ بھوج شالہ میں سرسوتی مندر ہے یا کمال مولا مسجد؟
دریں اثنا مسجد فریق کی جانب سے ہائی کورٹ کے سروے کے حکم پر روک لگانے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جسے سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ۔سپریم کورٹ نے سروے کے حکم پر اسٹے لگانے سے انکار کر دیا مولانا کمال الدین ویلفیئر سوسائٹی نے درخواست دائر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کی صبح دہلی اور بھوپال سے دھار پہنچی اے ایس آئی کی ٹیم سروے کے لیے تکنیکی آلات کے ساتھ بھوج شالہ میں داخل ہوئی۔ اس دوران کیمپس کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ گیٹ پر میٹل ڈیٹیکٹر لگا دیا گیا ہے۔درحقیقت آج رمضان المبارک کی نماز جمعہ بھی ادا کی جانی ہے۔ اس لیے کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لیے حفاظت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ معاملے پر سماعت کے بعد پیر کے روز عدالت نے اے ایس آئی کو 5 ماہرین کی ٹیم بنانے کے لیے کہا تھا۔ اس ٹیم کو چھ ہفتوں میں اپنی رپورٹ تیار کر کے عدالت کے حوالے کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ بھوج شالہ میں جمعہ کے روز مسلم فریق کو نماز پڑھنے کے لیے دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک داخلے کی اجازت ہے۔ منگل کے روز یہاں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ یعنی دونوں فریقین کو الگ الگ دنوں میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت ہے۔ ان دو دنوں میں دونوں فریقین بغیر کسی فیس کے یہاں داخل ہو سکتے ہیں۔ باقی کے دنوں میں ایک روپے کا ٹکٹ لگتا ہے۔ علاوہ ازیں بسنت پنچمی پر سرسوتی پوجا کے لیے ہندو فریق کو پورے دن پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
اس معاملے میں ہندو تنظیموں کے مطابق دھار میں واقع کمال مولانا مسجد دراصل ماں سرسوتی مندر بھوج شالہ ہے جسے سنسکرت کی تعلیم کے لیے راجہ بھوج نے 1034 میں تعمیر کیا تھا۔ ہندو فرنٹ فار جسٹس نے اس کمپلیکس کے سائنسی سروے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے اے ایس آئی کو سائنسی سروے کرنے کا حکم دیا تھا۔