مدراس ہائی کورٹ سے توہین رسالت کے ملزم کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فیس بک پوسٹ کرنے والے شخص کو سخت پیغام ،کہاکسی اور کی تحریر کردہ یا غلطی کا احساس ہونے پر ڈلیٹ کر دینے کے باوجود استغاثہ سے بچ نہیں سکتے
نئی دہلی، 19 اگست:۔
توہین رسالت کے سلسلے میں مدراس ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے نظیر پیش کی ہے۔توہین رسالت کے مرتکب شخص کی پیشگی ضمانت کی عرضی مدراس ہائی کورٹ نے خارج کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق کوئمبٹور کے رہنے والے آر مروگیسن(48) نے پیشگی ضمانت کی درخواست دی تھی ۔آر مروگیسن پر بھارتیہ نیائے سنہہیتا(بی این ایس) اور انفارمیشن ٹیکنا لوجی ایکٹ 2000 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس نے اپنی فیس بک پوسٹ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گستاخانہ پوسٹ شیئر کیا تھا ۔اس سلسلے میں 20 جولائی 2024 کو اس کے خلاف کوئمبٹور پولیس نے مقدمہ شروع کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس پی دھنبل نے، سنگل بنچ کی صدارت کرتے ہوئے، مروگیسن کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کسی اور کے ذریعہ تحریر کردہ پیغام کو شیئر کرنے کا دعوی کرکے یا یہ کہہ کر کہ انہوں نے غلطی کا احساس ہونے کے بعد پوسٹ کو حذف کردیا ہے، استغاثہ سے بچ نہیں سکتے۔ اس موقف کی تائید تمل ناڈو حکومت کے وکیل، ایڈوکیٹ ایس سنتوش نے کی، جس نے اسی طرح کے ایک کیس میں جسٹس این آنند وینکٹیش کے 2023 کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں اداکار ایس وی شیکھر کےمعاملے میں، عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ سوشل میڈیا صارفین کو محتاط رہنا چاہیے اور وہ اپنی پوسٹس سے ہونے والے نقصان کے ذمہ دار ہیں، چاہے وہ بعد میں حذف کر دی جائیں۔مروگیسن کی پیشگی ضمانت کی درخواست پہلے کوئمبٹور پرنسپل اور ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے 8 اگست 2024 کو مسترد کر دی تھی۔
واضح رہے کہ یہ کیس لوگوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے مواد کے لیے جوابدہ ٹھہرانے پر عدلیہ کے مضبوط موقف کو نمایاں کرتا ہے، خاص طور پر جب اس میں حساس مذہبی مضامین شامل ہوں۔