متھرا: عیدگاہ والی جگہ کو ’کرشن جنم بھومی‘ قرار دینے کے مطالبہ والی عرضی ہائی کورٹ سے خارج

نئی دہلی،12اکتوبر:۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا شاہی عیدگاہ  کے تنازعہ کے سلسلے میں ایک اہم فیصلہ سنایا ہے ۔ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کر کے شاہی عید گاہ والی زمین کو کرشن جنم بھومی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جسے ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ۔ یہ حکم چیف جسٹس پریتنکر دیواکر اور جسٹس آشوتوش شریواستو کی ڈویژنل بنچ نے مہک مہیشوری کی عرضی پر دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ستمبر ماہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور آج اس فیصلے کو سنایا گیا۔ یہ مفاد عامہ عرضی 2020 میں سپریم کورٹ کے وکیل مہک مہیشوری نے داخل کی تھی۔ عدالت سےمقدمہ کا نمٹارہ ہونے تک متنازعہ احاطہ میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت دیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ہندو فریق کی طرف سے داخل کردہ مفاد عامہ عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ متنازعہ احاطہ میں پہلے وہاں پر مندر ہوا کرتا تھا، جسے توڑ کر شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر کرائی گئی تھی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ جس جگہ پر ابھی مسجد ہے، وہاں پر ’دواپر‘ دور میں کنس کی جیل ہوتی تھی جہاں کنس نے بھگوان شری کرشن کے والدین کو قید رکھا ہوا تھا اور اسی جیل میں بھگوان شری کرشن کی پیدائش ہوئی تھی۔ اس لیے بھگوان کا اصل جنم استھان وہی ہے۔

سماعت کے دوران  وکیل کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایک بار یہ عرضی پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔ یہ مفاد عامہ عرضی 19 جنوری 2021 کو خارج ہو گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے مارچ 2022 میں اس مفاد عامہ عرضی کو ری-اسٹور کر لیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسے سماعت کے لیے دوبارہ پیش کیے جانے کی ہدایت دی تھی، جس کے بعد اس پر سماعت کا عمل شروع ہوا تھا۔