متھرا : شاہی مسجد عید گاہ کےسروے کی اپیل مسترد
متھرا میں شاہید مسجد عید گاہ۔شری کرشن جنم بھومی معاملے میں ہندو فریق کو جھٹکا دیتے ہوئے عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کی اپیل کو خارج کر دیا
لکھنؤ،27 مارچ :۔
متھرا میں واقع شاہی مسجد عید گاہ کے معاملے میں عدالت سے ہندو فریق کو جھٹکا لگا ہے ۔ عدالت نے متھرا میں شری کرشن جنم بھومی-شاہی مسجد عیدگاہ کے معاملے میں سروے کے مطالبے کو قابل عمل نہیں سمجھا اور کیس کو خارج کر دیا۔
شری کرشن جنم بھومی مکتی نیاس اور ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے ضلع جج کی عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ کچھ لوگ خفیہ طور پر شاہی عیدگاہ کمپلیکس کو بڑھا رہے ہیں اور پرانے ثبوتوں کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایڈوکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ’’سرکاری امین کی مدد سے مسجد کے احاطے کا جغرافیائی سروے کرایا جائے، تاکہ شواہد کو محفوظ رکھا جاسکے‘‘۔اس معاملے میں مہندر پرتاپ سنگھ نے ضلع جج کی عدالت میں نظرثانی کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جج نے اپنا نظرثانی دعویٰ اے ڈی جے کی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ 23 فروری کو اے ڈی جے کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ اس دوران سنٹرل سنی وقف بورڈ کے وکیل جے پی نگم نے بھی عدالت میں اپنی دلیل پیش کی۔
شاہی عیدگاہ کی جانب سے ایڈووکیٹ تنویر احمد نے دلائل دیئے۔ شری کرشن جنم بھومی کے ایک فریق مہندر پرتاپ سنگھ نے بھی اپنی دلیل دی۔ اس کے بعد کئی دوسری تاریخوں پر اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ اس کے بعد عدالت نے اگلی سماعت کے لیے 15 مارچ کی تاریخ مقرر کی۔ اس معاملے کی سماعت 15 مارچ کو عدالت میں ہوئی۔15 مارچ کو اے ڈی جے 6 میں ہونے والی سماعت میں تمام فریقین نے اپنا موقف پیش کیا۔ شری کرشن جنم بھومی کے وکیل اور ہندو کی طرف سے وکیل مہندر پرتاپ سنگھ نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ شاہی عیدگاہ کیس میں عدالتی کمیشن مقرر کیا جائے اور اس کا حقیقی سروے کیا جائے۔شاہی عیدگاہ کی جانب سے ایڈووکیٹ تنویر احمد نے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا اور عدالت سے استدعا کی کہ سی پی سی 7/11 I کے تحت معاملے کی سماعت کی جائے۔ عدالت نے سب کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔
اے ڈی جے 6 کی عدالت نے گزشتہ روز اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق 13.37 ایکڑ اراضی کے امین سروے کے معاملے کو قابل عمل نہیں سمجھا اور اسے خارج کردیا۔
واضح رہے کہ ایک ہندو فریق اور وکیل مہندر پرتاپ سنگھ نے سری کرشن جنم بھومی کی 13.37 ایکڑ اراضی پر واقع شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کے لیے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ اس میں سول جج سینئر ڈویژن نے پہلے معاملے کو مستقل کرنے کا حکم دیا تھا۔اس حکم کے خلاف فریقین ڈسٹرکٹ جج کی عدالت میں گئے۔ یہاں سے معاملہ کو سماعت کے لیے اے ڈی جے 6 کی عدالت میں بھیج دیا گیا۔ اے ڈی جے 6 کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت ہوئی اور تمام فریقین نے اپنی رائے پیش کی اور اپنے دلائل پیش کیے۔ عدالت نے تمام فریقین کو سنا اور اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ گزشتہ روز ہفتہ کوعدالت نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا اور شاہی عیدگاہ مسجد کا امین سروے کرانے کے لیے ہندو فریق کی درخواست کو قابل قبول نہیں سمجھا اور ہندو فریق کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ہندو فریق کو بہت یقین تھا کہ فیصلہ اس کے حق میں آئے گا۔
مہیندر پرتاپ سنگھ کا مقدمہ جسے اے ڈی جے 6 کی عدالت نے پہلے ہی خارج کر دیا ہے۔ 25 مارچ کو مہندر پرتاپ سنگھ نے عدالت کی جانب سے خارج کیے گئے مقدمے کی نظر ثانی کا مقدمہ دائر کیا تھا، جسے عدالت نے قابل سماعت نہ سمجھا اور اسے خارج کر دیا۔عدالت کا یہ فیصلہ ان لوگوں کو بڑا سبق ہے جو غیر ضروری طور پر پرانے مقدمات کو عدالت میں لے جاتے ہیں اور ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔