متنازعہ زرعی قوانین: مغربی بنگال اسمبلی نے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے قرداد منظور کی
مغربی بنگال، جنوری 28: این ڈی ٹی وی کے مطابق مغربی بنگال کی قانون ساز اسمبلی نے آج متنازعہ نئے زرعی قوانین کو فوری طور پر واپس لینے کے مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرار داد منظور کی۔ اس کے ساتھ ہی پنجاب، چھتیس گڑھ، دہلی، راجستھان اور کیرالہ کے بعد مغربی بنگال ایسا کرنے والی چھٹی ریاست بن گئی ہے۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہم کسان مخالف قوانین کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم ان کے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یا تو مرکز کو ان قوانین کو واپس لینا چاہیے یا پھر حکومت سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔‘‘
بنرجی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو قانون سازی کے خاتمے کے عمل پر تبادلۂ خیال کے لیے ایک کل جماعتی اجلاس بھی طلب کرنا چاہیے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران اسمبلی نے بنرجی کے اس اقدام کی مخالفت کی اور یہ دعوی کیا کہ ترنمول کانگریس کی حکومت نے قوانین کے خلاف ’’غلط فہمی مہم‘‘ چلائی ہے۔ بی جے پی کے ایم ایل اے منوج ٹگّا نے پارٹی کے دیگر ارکان اسمبلی کے ساتھ مل کر ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔
اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بنرجی نے کہا کہ مرکز کو کاشتکاروں کا قرض بھی ویسے ہی معاف کرنا چاہیے جیسا کہ اس نے کارپوریشنوں کے لیے کیا تھا۔
ممتا بنرجی نے یوم جمہوریہ پر ہوئے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’اس کے لیے دہلی پولیس کو مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہیے۔ دہلی پولیس کیا کر رہی تھی؟ یہ انتظامیہ کی مکمل ناکامی تھی۔ ہم کاشت کاروں کو غدار کے نام سے منسوب کرنے کو برداشت نہیں کریں گے۔ وہ اس ملک کا اثاثہ ہیں۔‘‘
مغربی بنگال کی وزیر اعلی نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کانگریس سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور اس قرارداد کی حمایت کریں۔ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس دونوں نے اس قرارداد کی حمایت کی لیکن پی ٹی آئی کے مطابق انھوں ریاستی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی طرح کی اپنی ایک قانون سازی کو واپس لے۔