
مانسون کی تاخیر سے آمد سے شمال کا حال بے حال۔ راجستھان میں درجہ حرارت 49 ڈگری ریکارڈ
مودی حکومت کا 11 سالہ جشن؛ عوام بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم
محمد ارشد ادیب
ایودھیا میں شراب کی کھلے عام فروخت پر کانگریس کی تنقید، رام مندر پرساد کے نام پر پونے چار کروڑ کی سائبر ٹھگی
اتراکھنڈ میں بی جے پی کی خاتون لیڈر گرفتار، بوائے فرینڈ سے سگی بیٹی کی آبرو ریزی کروانے کا الزام
بہار میں فرضی تھانے کا پردہ فاش، پولیس پر ملی بھگت کے خدشات
مانسون کی تاخیر سے آمد نے شمالی ہند کے باشندوں کا حال بے حال کر رکھا ہے۔ چناں چہ یو پی اور راجستھان کے کئی شہروں کا درجہ حرارت 46 ڈگری پار کر چکا ہے۔ راجستھان کے ضلع سری گنکا نگر میں پارہ 49.4 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔ کئی شہروں میں لُو سے مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ہسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ بجلی اور پانی کی قلت نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔البتہ کہیں کہیں مانسون سے پہلے پڑنے والی بارش کی بوندوں نے لوگوں کو راحت دی ہے۔
آگرہ میں پانی کی قلت سے شاہراہ جام
تاج محل کے شہر آگرہ کو عالمی شہرت حاصل ہے لیکن یہاں کی عوام بجلی پانی کی قلت سے اس قدر پریشان ہیں کہ انہوں نے آگرہ علی گڑھ شاہراہ کو کئی گھنٹوں کے لیے جام کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تھانہ ٹرانس یمنا علاقے میں تقریباً 20 دن سے پانی کی قلت تھی جس سے عاجز ہو کر مقامی خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے آگرہ سے علی گڑھ جانے والی شاہراہ کو جام کر دیا۔ پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بڑی مشکل سے خواتین کو سمجھا بجھا کر گھر بھیجا۔ آگرہ سے متصل مین پوری میں اس سے بھی برا حال ہوا جہاں واٹر سپلائی لائن میں خرابی کے سبب تقریباً 20 ہزار گھروں میں پانی کی سربراہی بند ہو گئی، ان میں ضلع کلکٹر اور پولیس کپتان کے بنگلے بھی شامل ہیں۔ یو پی کے مختلف شہروں سے پانی اور بجلی کے خلاف احتجاج کی خبریں مسلسل آ رہی ہیں۔کئی شہروں میں "ہر گھر جل” اسکیم کے تحت بننے والی پانی کی ٹنکیوں میں بد عنوانی کی خبریں ملی ہیں۔ بد عنوانی کے سبب یہ ٹنکیاں چالو ہونے سے پہلے ہی زمیں بوس چکی ہیں اور سرکار ہے کہ جشن منا رہی ہے۔
مودی حکومت کا 11 سالہ جشن۔ عوام بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی سے پریشان ہیں مگر مرکز کی مودی حکومت 11 سالہ اقتدار کا جشن منانے میں مصروف ہے۔ اس موقع پر گزشتہ ہفتے کے اخبارات میں بڑے بڑے اشتہارات دیے گئے جن میں حکومت کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے بڑے بڑے دعوے کیے گئے۔ وزیر اعظم مودی نے اپنے آبائی صوبے گجرات کا دورہ کر کے اقتدار کے 11 سال مکمل ہونے کا جشن منایا۔ اس موقع پر گجرات کے کئی شہروں میں وزیر اعظم نے روڈ شروع کر کے اپنی مقبولیت کا مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن نے وزیر اعظم پر نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں نوجوانوں کو روزگار دینے اور کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وعدے یاد دلائے۔ سیاسی تجزیہ نگار و سینئر صحافی ابھی دوبے کا ماننا ہے کہ مودی حکومت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے اور دیسی سرمایہ کار دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً 51 ارب ڈالر کا سرمایہ بھارت کے بجائے دوسرے ممالک کو چلا گیا۔ گھریلو بجٹ بھی ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ سے کم ہو کر آدھا رہ گیا ہے۔ انیتا نام کی خاتون نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایکس پر لکھا "سچائی یہی ہے، تم کتنا بھی ڈھول پیٹ لو سب کو معلوم ہے کہ اس ملک میں صرف امیر ہی خوش ہیں جبکہ متوسط طبقہ جینے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے” ۔
ایودھیا کی بدلتی تصویر اور شراب کی دکانیں
ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا دوبار ہو چکی ہے۔ پانچ جون کو پران پرتشٹھا کی دوسری تقریب منعقد کی گئی اس میں یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی نے شرکت کی اور دیگر سادھو سنتوں کے ساتھ مذہبی رسومات انجام دیں۔ تاہم، اس بار میڈیا کوریج یا تشہیر پر زیادہ زور نہیں دیا گیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے نے دلی میں پریس کانفرنس کرکے الزام لگایا کہ یوگی بھگوا لباس پہن کر لوگوں کو گم راہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایودھیا میں شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت اعتراض کیا۔ اجے رائے کے مطابق ایودھیا بلدیہ نے یکم مئی کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں شراب کی دکانوں پر پابندی کی سفارش کی گئی تھی لیکن ریاستی حکومت نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے شہر کے مختلف مقامات پر دیسی اور بدیسی شراب کی دکانیں کھلوا دیں جس سے شہر کا مذہبی تقدس پامال ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ریڈ مائک کی ایک گراؤنڈ رپورٹ میں ایودھیا میں قدم قدم پر شراب کی دکانیں کھلی ہوئی دکھائی گئی ہیں۔ رام پتھ پر بیر کے خالی کین اور شراب کی بوتلیں صورتحال کو بیان کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اجے رائے نے مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ کے دوران اموات کی اعداد و شمار پر سرکار پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کے مطابق بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ میں کم سے کم 82 عقیدت مندوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ریاستی حکومت نے صرف 37 افراد کی ہلاکت کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے ریونیو افسروں کے بجائے پولیس حکام کے ذریعے معاوضہ دلوانے پر بھی اعتراض کیا ہے۔
ایودھیا میں پرساد کے نام پر ٹھگی
ایودھیا میں مندر کی تعمیر کے بعد عقیدت مندوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو گھر بیٹھے بھگوان کے درشن کرا رہے ہیں۔ ایودھیا پولیس نے آشیش سنگھ نام کے ایک ٹھگ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو درشن اور پرساد کے نام پر آن لائن ٹھگی کر رہا تھا۔ اس پر پروفیسر بن کر اور ایک ویب سائٹ بنا کر عقیدت مندوں میں پران پرتشٹھا کا سامان اور پرساد بھیجنے کا دعوی کیا ہے۔ اس ویب سائیٹ پر تقریباً چھ لاکھ عقیدت مندوں نے پونے چار کروڑ روپے بھیجے۔ ایودھیا سائبر پولیس کو جنوری میں اس کی جانکاری ملی تھی۔ ایس ایس پی گورو گروور کے مطابق ابھی تک تقریباً آدھے عقیدت مندوں کی ٹھگی ہوئی رقم ان کے بینک کھاتوں میں واپس بھیج دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے ایودھیا میں زمین گھوٹالے کے ساتھ ترقیاتی کاموں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔
بی جے پی کی خاتون لیڈر خود کی بیٹی کی آبرو لٹوانے کے الزام میں گرفتار
ہریدوار (اتراکھنڈ) میں بی جے پی کی خاتون لیڈر انامیکا شرما کو خود کی بیٹی کی اجتماعی آبرو ریزی کروانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق لڑکی کے والد کی شکایت پر پاکسو ایکٹ میں معاملہ درج کر کے تین ملزموں کو عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں الزامات کی تصدیق ہوئی ہے۔ ساتھ ہی نابالغ لڑکی کا دفعہ 164 میں بیان درج کرایا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انامیکا شرما اپنے شوہر سے الگ ہوکر بیٹی کے ساتھ رہتی تھی، اس نے اپنے بوائے فرینڈ سمت پٹوال اور اس کے دوست شبھم سے اپنی ہی بیٹی کی آبرو ریزی کروائی۔ لڑکی کو اس دوران شہر سے باہر کئی مقامات پر لے جایا گیا۔ بی جے پی نے شکایت ملنے کے بعد انامیکا کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔ ایڈووکیٹ وشال گپتا نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے "ماں ہی اپنی نا بالغ بیٹی کا ریپ کروا رہی ہے! غضب کا ویمن امپاورمنٹ ہوا ہے”۔
بیوی بنی قاتل
مدھیہ پردیش کی رہنے والی سونم رگھونشی کا پچھلے دنوں قومی میڈیا کی سرخیوں میں نام چھایا رہا۔ اندور کے رہنے والے تاجر راجہ رگھونشی اپنی نئی نویلی دلہن کے ساتھ ہنی مون منانے میگھالیہ کے شیلانگ گئے تھے جہاں ان کی بیوی نے اپنے بوائے فرینڈ کی مدد سے راجہ کا قتل کروا دیا۔ دو جون کو میگھالیہ کے گھنے جنگلات سے راجہ رگھونشی کی لاش برآمد ہوئی جبکہ سونم لاپتہ ہونے کا ڈھونگ کرتی رہی۔ آخر کار وہ نو جون کو غازی پور کے ڈھابے پر بد حواسی کے عالم میں نمودار ہوئی۔ اس نے پولیس کو گم راہ کرنے کے لیے کافی کوشش کی لیکن میگھالیہ پولیس اس سے پہلے ہی اس کے بوائے فرینڈ اور کرائے کے قاتلوں تک پہنچ چکی تھی۔ پولیس نے اس کیس میں سونم اور راج کشواہا سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر کے عدالتی تحویل میں دیا ہے۔ اس کیس نے ایک بار پھر اس بحث کو ہوا دے دی کہ جنسی خواہشات انسانوں کو کس حد تک گرا سکتی ہیں۔ سونم اپنے باپ کی فیکٹری میں ملازمت کرنے والے راجو کی محبت میں اس قدر اندھی ہو گئی کہ اس نے راجہ رگھونشی جیسے کامیاب تاجر کا سفاکی سے قتل کروادیا۔ سوشل میڈیا پر لوگ سوال کر رہے ہیں کہ اگر سونم کو راج پسند نہیں تھا تو اس نے اس سے شادی ہی کیوں کی؟ اگر اسے شادی کے بعد اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا تو طلاق لے سکتی تھی۔ لیکن سات جنموں تک ساتھ نبھانے کی قسمیں اور وعدے چند دنوں میں ہی بکھر گئے۔ اس سے تو بہتر طلاق کا متبادل استعمال کیا جاسکتا تھا۔ اس سلسلے میں بھوجپوری سنگر نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے x ہینڈل پر تبصرہ کیا "اگر نبھانا ممکن نہ ہو تو طلاق لے کر الگ ہو جاو، قتل کر کے جیل مت جاو”
بہار میں فرضی تھانہ کا پردہ فاش
بہار کے ضلع پورنیا میں ایک فرضی تھانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ضلع کے قصبہ تھانہ علاقے میں راہل ساہا نام کے ایک نوجوان نے گرام رکشا دل کی آڑ میں ایک فرضی تھانہ قائم کر لیا۔ اس شاطر آدمی نے پیسے لے کر تقریباً 200 نوجوانوں کو اپنے تھانے میں بھرتی بھی کر لیا اور ایک اسکول میں تھانے کا دفتر بنا دیا۔ ان نوجوانوں کو باقاعدہ وردی دی گئی اور مختلف کاموں میں ان کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ راہل کے فرضی سپاہی مقامی پولیس کی ملی بھگت سے گاڑیوں کی چیکنگ اور چالان کے علاوہ شراب کی غیر قانونی تجارت سے وصولی کرنے لگے۔ لیکن راہل کی گرل فرینڈ نے ہی اس کی پول کھول دی ہے۔ دراصل راہل نے سب کو تنخواہ دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں ہوا تو ان میں سے ایک نے قصبہ تھانے میں راہل کے خلاف رپورٹ درج کرا دی۔ قصبہ کے رکن اسمبلی آفاق عالم نے پولیس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے” اتنا بڑا فرضی واڑہ چل رہا تھا پھر بھی پولیس کو کوئی جانکاری نہیں تھی؟ یہ سرکار بے روزگاری کو بڑاھاوا دے رہی ہے”۔
پورنیا کے ایس ایس پی نے اس پورے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ پولیس راہل کو سرگرمی سے تلاش کر رہی ہے لیکن یہ سوال تو اپنی جگہ قائم ہیں کہ اتنا بڑا فرضی واڑہ پولیس کی ساز باز کے بغیر کیسے چلتا رہا؟
تو صاحبو، یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دل چسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 جون تا 28 جون 2025