!’مارواڑی واپس جاؤ‘ تحریک: تلنگانہ کی معیشت اور ثقافت کو خطرہ

معاشی اجارہ داری یا ثقافتی تسلط؟ تلنگانہ میں مارواڑیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بے چینی

حیدرآباد (دعوت نیوز بیورو)

مقامی بمقابلہ غیر مقامی؛ کیا تلنگانہ میں معاشی انصاف کی لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے؟
دستکاریوں پر وار۔ بنکروں اور وشواکرم برادری کی روایتی صنعت زوال کا شکار!
معاشی انصاف، ثقافتی تحفظ اور سماجی مساوات ہی مذکورہ مسائل کا مستقل حل
تلنگانہ سماج اور اس کی سیاست میں حالیہ دنوں ایک نیا نعرہ ’’مارواڑی واپس جاؤ‘‘ کے نام سے گونجنے لگا ہے۔ یہ نعرہ محض وقتی اشتعال انگیزی یا جذباتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک طویل عرصے سے تلنگانہ کی معیشت اور اس کی ثقافت پر بڑھتے ہوئے غیر مقامی افراد کا دباؤ ہے، اسی دباؤ کے خلاف اب یہ ایک اجتماعی احتجاج کی علامت بن چکا ہے۔ خاص طور پر ایک واقعہ جو 31؍ جولائی کو حیدرآباد کے ایک بازار میں دلت نوجوان کے ساتھ پیش آیا جس پر مارواڑی تاجروں نے حملہ کر دیا جس کے بعد یہ تحریک تیز تر ہوگئی۔ اس واقعے نے تلنگانہ کے عوام میں یہ سوال پیدا کر دیا کہ آخر وہ اپنی ہی سرزمین پر دوسرے درجے کے شہری کیوں بنائے جا رہے ہیں؟
تلنگانہ کی عوام پر ’کام نہ کرنے‘ کا الزام
تلنگانہ کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں کی عوام نے دہائیوں تک آندھرا کے سرمایہ داروں کے خلاف جدوجہد کی۔ اس دوران آندھرا کے سرمایہ داروں نے یہ بیانیہ رائج کر دیا تھا کہ ’تلنگانہ والے سست اور کاہل ہوتے ہیں، صبح دیر سے اٹھتے ہیں، محنت نہیں کر سکتے اور شراب پی کر پڑے رہتے ہیں‘ یہ پروپیگنڈا محض ان کے معاشی مفاد کے تحفظ کے لیے تھا تاکہ تلنگانہ عوام کو کمتر اور نالائق ثابت کر کے معیشت پر اپنی اجارہ داری قائم رکھی جا سکے۔
آج بعٖینہ یہی الزامات مارواڑی سرمایہ دار دہرا رہے ہیں۔ وہ تلنگانہ کے نوجوانوں کو روزگار دینے سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ لوگ محنتی نہیں ہوتے۔ لیکن تاریخ اس بیانیے کو جھٹلاتی ہے۔ تلنگانہ کے کسان راتوں میں محض تین گھنٹے کی نیند لیتے ہیں پھر اس کے بعد جاگ کر کھیتوں میں محنت کرتے ہیں، اسی طرح وہ ہر میدان میں اپنے ہنر کے جوہر دکھاتے ہیں۔ یہ محنتی کلچر کسی دوسرے خطے سے کم نہیں ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اجارہ دار سرمایہ دارانہ طبقہ ہمیشہ مقامی عوام کو کمزور دکھا کر اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے۔
مارواڑی سرمایہ داری کی جڑیں
تقریباً پچاس سال قبل بڑی تعداد میں جین سماج اور مارواڑی تاجر حیدرآباد میں داخل ہوئے۔ ابتدا میں انہوں نے چھوٹے کاروبار شروع کیے لیکن جلد ہی بیگم بازار، گجراتی گلی اور جگدیش مارکیٹ جیسے بڑے تجارتی مراکز پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد فائنانس، رئیل اسٹیٹ، پلائی ووڈ، کپڑوں کی تجارت اور دیگر اشیاء کے کاروبار میں قدم رکھا۔
آج صورت حال یہ ہے کہ سوپر مارکیٹس، مالز، بڑے تجارتی مراکز سے لے کر چھوٹے ٹھیلے تک ہر جگہ مارواڑیوں کی اجارہ داری نظر آتی ہے۔ یہ کاروباری طبقہ بلیک منی، حوالہ، نقلی مصنوعات اور ٹیکس چوری جیسے معاملات میں بھی بڑے پیمانے پر ملوث بتایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ تلنگانہ میں کاروبار کرتے ہیں لیکن ٹیکس زیادہ تر گجرات اور راجستھان میں جمع کراتے ہیں۔ یہ حقیقت ایک سنگین سوال اٹھاتی ہے کہ کیا مقامی معیشت کو غیر مقامی اجارہ داروں کے رحم و کرم پر یوں ہی چھوڑ دیا جائے؟
مقامی معیشت اور چھوٹے تاجروں کی بربادی
مارواڑی تاجروں کی اجارہ داری کا سب سے بڑا نقصان مقامی ویشیا یعنی ‘بنیا’ اور پسماندہ طبقات کو ہوا ہے۔ یہ طبقات چھوٹے پیمانے پر کریانہ دکانیں، کپڑے کی دکانیں، اسٹیل ظروف اور دیگر دستکاری کے کام کرتے تھے لیکن سستی نقالی مصنوعات اور بڑے تجارتی نیٹ ورکس نے ان کے کاروبار کو تباہ کر دیا ہے۔ آج تلنگانہ کا چھوٹا تاجر بڑی مشکل سے اپنا گزر بسر کر پا رہا ہے۔ یہ وہی طبقہ ہے جو ہمیشہ مقامی سماج کے ساتھ جڑا رہا اور مقامی معیشت میں شراکت دار بنا رہا۔ لیکن اب وہ سرمایہ دارانہ دباؤ کے آگے بے بس ہوتا جا رہا ہے۔
دستکاریوں پر کاری ضرب
یہ بحران صرف معیشت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ تلنگانہ کی دستکاریوں اور ثقافتی ورثے کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
وشواکرم برادری: جو زیورات بناتے تھے مارواڑی جیولری شاپس کے آنے کے بعد بے روزگار ہو گئے۔ ان کے ہاتھوں کے بنے زیورات کی جگہ ملاوٹی سونے نے لے لی ہے۔
بُنکر برادری (بُننے والے): پوچم پلی اور سرسلا کے کھادی کپڑے کبھی گھروں میں عام استعمال ہوتے تھے۔ لیکن سستے درآمدی اور مارواڑی مصنوعات نے ان کی مانگ ختم کر دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کئی بُنکر معاشی بدحالی سے تنگ آ کر خود کشی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
یہ صورت حال نہ صرف معاشی تباہی کی طرف اشارہ کرتی ہے، بلکہ صدیوں پرانی دستکاری اور ثقافت کو بھی ختم کر رہی ہے، جس سے سماجی عدم توازن قائم ہو رہا ہے۔
بی جے پی کی سیاست اور مارواڑی سرپرستی
اس پورے منظر نامے میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بی جے پی کے کئی لیڈر مارواڑی تاجروں کی کھلی حمایت کر رہے ہیں۔ بنڈی سنجے اور دیگر لیڈر یہ کہہ کر عوامی غم و غصے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ "اگر تلنگانہ والے مارواڑی واپس جاؤ کہیں گے تو ہم بھی روہنگیا واپس جاؤ کہیں گے۔” وہ کھلم کھلا یہ کہتے ہیں کہ مارواڑی سماج ہی ہے جس نے ہندوازم کو باقی رکھا ہوا ہے۔
یہ طرزِ سیاست دراصل عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے اور سرمایہ داروں کے مفادات کی حفاظت کرنے کا ہتھیار ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 2014 میں مودی حکومت کے آنے کے بعد مارواڑی سرمایہ داروں کی آمد اور اثر و رسوخ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اب وہ صرف روزگار کے لیے نہیں آتے بلکہ سرمایہ اور سیاسی پشت پناہی کے بل پر پورے نظام پر حاوی ہونا چاہتے ہیں۔
ثقافتی بالادستی کا کھیل
معاشی اجارہ داری کے ساتھ ساتھ ثقافتی تسلط بھی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ تلنگانہ کی پہچان بتکماں تہوار کو پس منظر میں دھکیل کر ڈانڈیا اور نوراتری کو بڑے پیمانے پر منایا جا رہا ہے۔ یہ تہوار اب حیدرآباد کے مرکزی میلوں کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔ اسی طرح کھانے پینے میں بھی پاو بھاجی، پانی پوری اور دیگر شمالی ہندی ڈشوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ سب تبدیلیاں اس بات کی علامت ہیں کہ تلنگانہ کی مقامی ثقافت کو غیر مقامی بالادستی کا سامنا ہے، جس سے تلنگانہ ثقافت کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
حل کی راہیں
اس تحریک کو صرف جذباتی نعرے بازی سے آگے بڑھا کر ایک منظم عوامی و سرکاری پالیسی میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے چند ٹھوس اقدامات درکار ہیں:
مقامی تاجروں کا تحفظ: حکومت کو ایسا قانون لانا چاہیے جو مقامی تاجروں اور چھوٹے کاروباریوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
غیر مقامی سرمایہ پر کنٹرول: چھوٹے شہروں اور قصبوں میں غیر مقامی تاجروں کو بڑے پیمانے پر کاروبار کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
زمین کی خریداری پر پابندی: غیر مقامی افراد کو تلنگانہ میں زمین خریدنے سے روکا جائے تاکہ وہ رئیل اسٹیٹ پر اجارہ داری نہ قائم کر سکیں۔
دستکاروں اور بُنکروں کا تحفظ: مقامی دستکاروں اور بُنکروں کو سبسیڈی اور حکومتی مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی روایتی صنعت کو زندہ رکھ سکیں۔
ثقافتی تحفظ: مقامی تہواروں اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے ریاستی سطح پر اقدامات کیے جائیں تاکہ تلنگانہ کی شناخت مٹنے نہ پائے۔
’مارواڑی واپس جاؤ‘ تحریک محض کسی ایک طبقے یا برادری کے خلاف نفرت نہیں ہے بلکہ ایک وسیع تر عوامی اضطراب کی علامت ہے۔ یہ تحریک اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ آخر مقامی عوام کی محنت، ان کی معیشت اور ان کی ثقافت کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے؟
ضرورت اس بات کی ہے کہ تلنگانہ کے عوام عوامی سطح پر اپنی معیشت اور ثقافت کے تحفظ کے لیے متحد ہوں اور حکومت اس مسئلے کو محض قانون و آئین کی زبان میں نہیں بلکہ مقامی عوام کے حقوق کے تناظر میں حل کرے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ تحریک مزید شدت اختیار کرے گی اور عوامی بے چینی کو بڑھا دے گی۔ معاشی انصاف، ثقافتی تحفظ اور سماجی مساوات ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے اس مسئلے کا مستقل حل نکل سکتا ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اگست تا 13 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |