لوک سبھا الیکشن: انتخابی مہموں میں بڑے پیمانے پرمسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیز تبصرے کئے گئے

ہیومن رائٹس کمیشن کا اپنے تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف ،وزیر اعظم  کی173 میں سے 110 انتخابی تقریروں میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا

نئی دہلی ،15 اگست :۔

اس بات کا اعادہ ہمیشہ کیا جاتا رہا ہے کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیز بیانات اور تقاریر میں اضافہ ہوا ہے۔اس کا اثر زمینی سطح پر بھی سماج میں وقتاً فوقتاً ماب لنچنگ اور گؤ کشی کے نام پر معصوموں کی بے رحمی سے پٹائی کی شکل میں نظر آتا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں لوک سبھا انتخابات کے اختتام کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد میں بقدر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔اس بات کا اعتراف  ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو ) نے اپنے تجزیہ میں کیا ہے۔خاص طور پر ایچ آر ڈبلیو نے لوک سبھا انتخابات کی تشہیری مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی تقاریر کا جائزہ لیا اور ان تقاریر میں اکثر جگہوں پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کی نشاندہی کی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے  بدھ کے روز کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران  وزیر اعظم نریندر مودی نے 173 انتخابی ریلیوں میں حصہ لیا اور تقریریں کیں جن میں  سے 110 انتخابی مہم میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز تبصر ے کئے گئے۔انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپ نے دعویٰ کیا کہ مودی کی تقاریر میں عام انتخابات کے دوران 100 سے زائد واقعات میں اسلاموفوبک تبصرے شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایچ آر ڈبلیو نے 16 مارچ کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے عمل میں آنے کے بعد وزیر اعظم کے ذریعہ کی گئی انتخابی مہم کے دوران  تقریروں کا تجزیہ کیا۔

ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ "بی جے پی کی متعدد ریاستی حکومتوں نے بغیر کسی  عدالتی کارروائی  کے مسلمانوں کے گھروں، کاروباروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا ہے اور دیگر غیر قانونی طریقوں کو انجام دیا ہے  ۔ یہ انہدامی  کارروائی اکثر فرقہ وارانہ تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف  اجتماعی سزا کے طور پر کیے جاتے ہیں اور بی جے پی کے عہدیداروں نے ان کارروائیوں کو  ‘بلڈوزر انصاف’ کا نام دیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا، ’’بھارتی وزیر اعظم اور بی جے پی کے رہنماؤں نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف اپنی مہم کی تقاریر میں صریح جھوٹے دعوے کیے ہیں۔‘‘ پیئرسن نے کہا، ’’مودی انتظامیہ کے تحت گزشتہ ایک دہائی میں  اقلیتوں کے خلاف   حملوں اور امتیازی سلوک  اشتعال انگیز بیان بازی نے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر کے خلاف  حملوں کو معمول بنا دیا ہے۔‘‘

انہوں نے وزیر اعظم کی اس تقریر کا ذکر کیا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر مسلمانوں کو "درانداز” اور "وہ لوگ جن کے زیادہ بچے ہیں” کا ذکر کیا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے بی جے پی کے سینئر رہنما امت شاہ اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ہیمنت بسوا سرما کی نفرت انگیز تقریر کا بھی ذکر کیا ہے۔ پیئرسن نے کہا، ’’ہندوستانی حکومت کے سیکولرازم اور جمہوریت کی ماں ہونے کے دعوے اقلیتوں کے خلاف اس کے مکروہ اقدامات کے سامنے کھوکھلے ہیں۔‘‘رپورٹ میں امتیازی سلوک کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہاکہ "مودی کی قیادت میں نئی ​​بننے والی حکومت کو اپنی امتیازی پالیسیوں کو تبدیل کرنے، تشدد کے خلاف کارروائی کرنے اور متاثرہ افراد کو انصاف دینے کی ضرورت ہے۔