لاک ڈاؤن کی وجہ سے سینیٹائزر اور ماسک کی فراہمی میں بھی کمی
نئی دہلی، 29 مارچ: لاک ڈاؤن سے قومی دارالحکومت میں بھی دوائیوں کے ساتھ ساتھ سینیٹائزر، ہینڈ واش اور ماسک کی فراہمی بھی متاثر ہورہی ہے۔
میڈیکل اسٹورز کے آپریٹرز کا کہنا ہے کہ ادویات اور طبی سامان کے تقسیم کار سپلائی کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ وہ مینوفیکچررز سے مصنوعات وصول نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں میں زیادہ تر افراد کورونا وائرس کے خوف اور 21 دن کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈیوٹی پر رپورٹنگ نہیں کررہے ہیں۔
ابوالفضل انکلیو میں ایک میڈیکل اسٹور کے مالک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میڈیسن ڈسٹری بیوٹرز کے ملازمین ڈیوٹی پر نہیں آرہے ہیں کیوں کہ پولیس انھیں پاس جاری نہیں کر رہی ہے۔ ملازمین پولیس کے ذریعے ہراساں کیے جانے کی شکایت کرتے ہیں۔ ایک اور میڈیکل اسٹور کے مالک نعیم (فرضی نام) نے کہا ’’ایک ڈسٹری بیوٹر نے خود اپنے ملازمین کے لیے پاس لینے کی کوشش کی لیکن پولیس نے اسے بھی انکار کردیا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بعد اس کی دکان پر آنے والے 60 فیصد صارفین سینیائٹرز اور ماسک کے لیے آتے تھے۔ برانڈڈ کمپنیوں کے دونوں سامان مہنگے ہیں۔ لیکن ڈیٹول، ہمالیہ ڈرگس اور لائف بوائے جیسی برانڈڈ کمپنیوں کے سینیٹائزرس اور ہینڈ واش مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں۔ تقسیم کاروں کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے سینیٹائزرس اور ماسک دستیاب نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں کے لیے پاوڈر دودھ بھی سپلائی سے باہر ہو گیا ہے۔ ابوالفضل اور شاہین باغ کے سب سے بڑے میڈیکل اسٹوروں میں سے ایک خدمت میڈیکوز کے مالک نظام احمد نے کہا ’’ایسی صورت حال میں ہم صرف مقامی کمپنیوں کی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ برانڈڈ سامانوں کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اگر لاک ڈاؤن مزید دو ہفتوں تک جاری رہا تو ادویات کی قلت بھی ہوسکتی ہے۔
ہولی فیملی اسپتال کے قریب سرائے جولینا میں لویل میڈیکل اسٹور کے مالک شاہ نواز نے کہا کہ برانڈڈ کمپنیاں سینیٹائزرز اور ماسک کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ مقامی کمپنیوں کی مصنوعات آسانی سے دستیاب ہیں لیکن ان کی کوالیٹی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو سینیٹائزر اور ماسک کی دستیابی کرانی چاہیے۔ اسپین میں حکومت نے مختلف جگہوں پر سینیائٹرز کے ٹینکر لگائے ہیں جہاں سے لوگ مفت میں اپنی بوتلیں بھرتے ہیں۔ شاہ نواز نے کہا کہ حکومت کو یہاں ہندوستان میں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔