لاک ڈاؤن: دہلی فسادات کے متاثرین کو بچوں کے لیے دودھ اور بوڑھوں کے دواؤں کے انتظام میں مشکلات کا سامنا

نئی دہلی، 30 مارچ: شمال مشرقی دہلی فسادات میں بے گھر ہونے والے متاثرین کو اب 21 روز سے جاری لاک ڈاؤن کی مشکلات کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بڑھتے ہوئے خطرات کی وجہ سے عیدگاہ امدادی کیمپ خالی کرا لیا گیا تھا اور اب متاثرین کو راشن، بچوں کے لیے دودھ اور بوڑھوں کے لیے دوا کی تلاش میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

24 مارچ کو ملک گیر لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے دہلی میں فسادات سے متاثرہ خاندانوں کی حالت اور سنگین ہوگئی ہے۔ فسادات کے بعد متاثرہ خاندان معاوضے کے منتظر تھے۔ دریں اثنا لاک ڈاؤن نے انھیں بری طرح متاثر کیا ہے۔

حکومت اور دیگر سماجی و مذہبی اداروں جیسے کہ ویژن 26، سوسائٹی فار برائٹ فیوچر، ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی ہند نے ان کے قیام کے انتظامات کیے ہیں۔ جماعت نے شیو وہار اور کھجوری خاص کے علاقوں میں 32 متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک ماہ کا کرایہ ادا کیا ہے اور مزید ایک ماہ کی ادائیگی کا عہد کیا ہے۔

تاہم متاثرہ خاندانوں کو روزمرہ کی زندگی سے متعلق دیگر مسائل کو بھی حل کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انڈیا ٹومورو سے بات کرتے ہوئے کھجوری خاص کے معصوم علی نے بتایا ’’ہمیں کچھ دنوں کے لیے راشن دیا گیا تھا جس سے ہم ابھی کھانے کے اہل ہیں لیکن ہم بچوں کے دودھ اور بوڑھوں کی دوائیوں کے لیے پریشان ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’یہاں کچھ خاندان ایسے ہیں جن کے پاس دوائیوں یا دودھ کے لیے پیسہ نہیں ہے اور کچھ لوگ لاک ڈاؤن کے سبب دوا خریدنے سے قاصر ہیں۔ کیوں کہ دوائی کے لیے سڑک سے نکلنے کی کوشش پر پولیس زدوکوب کر رہی ہے۔‘‘

کھجوری خاص علاقے کے ارشاد نے فسادات سے متاثرہ خاندانوں کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا ’’ہماری لین میں 12 کنبے، جن کے گھر تشدد کے دوران آگ لگی تھی، انھیں ابھی تک معاوضہ نہیں ملا۔ لاک ڈاؤن کے بعد ان کی حالت اور بھی اذیت ناک ہوگئی ہے۔ کچھ خاندان محلے کے دوسرے گھروں میں پناہ لے چکے ہیں اور کچھ دوسرے اپنے آبائی ریاستوں کی طرف چلے گئے ہیں۔‘‘

ارشاد کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ بچے اور بوڑھے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اہل خانہ خوراک کا انتظام کرنے میں کامیاب ہیں لیکن بچوں کے لیے دودھ اور بوڑھوں کے لیے دواؤں کا انتظام ان کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔ وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے باہر نہیں جاسکتے ہیں، اور کچھ کے پاس دکانیں کھلنے کے باوجود بھی خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔

اگرچہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال بار بار پریس کے سامنے یہ اعلان کر رہے ہیں کہ اشیائے ضروررت کی خرید و فروخت کے انتظامات کیے گئے ہیں، لیکن فسادات سے متاثرہ علاقوں میں رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنے کے متعدد معاملات سامنے آ رہے ہیں۔