قومی دارالحکومت میں چرچ میں عبادت میں مصروف عیسائیوں پر شدت پسند ہندوتو گروپ کا حملہ
نئی دہلی ،21اگست :۔
بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسے شدت پسند ہندوتو گروپ کے ذریعہ ملک میں اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔گزشتہ روز اتوار کو قومی راجدھانی دہلی میں ایک چرچ میں عبادت کر رہے عیسائی مرد اور عورتوں کو شدت پسندوں کے ایک گروپ نے نشانہ بنایا ،عورتوں کے ساتھ بد تمیزی کی اور چرچ کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ سدکے مطابق ہندوتوا کے مسلح گروپ بجرنگ دل کے اراکین نے چرچ میں عبادت کر رہے لوگوں پر نعرے لگاتے ہوئے حملہ کیا۔مسلح گروپ "ہم ایک ہندو راشٹر بنائیں گے، جئے شری رام” کے نعرے لگا ر رہا تھا ۔
دی وائر کی خبر کے مطابق، یہ واقعہ دہلی کے طاہر پور علاقے کے سیون پرتھنا بھون میں پیش آیا۔حملہ آوروں نے اس دوران بائبل کی بے حرمتی کی اور پھاڑ دیا۔
تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس ہندوتوا کے ہجوم نے اعلان کیا کہ "یہ دیش دھرم نیرپکش نہیں رہا ہے، اب قانون بدل گیا ہے” (ہندوستان اب سیکولر نہیں رہا اور قوانین بدل چکے ہیں۔)اس حملے میں خواتین سمیت متعدد افرادزخمی ہوگئے۔
نیوز ویب سائٹ کے مطابق، تین خواتین جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھیں، نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بجرنگ دل کے ارکان نے مارا پیٹا اور ہندوتوا مردوں نے ان کے کپڑے اتارنے کی کوشش کی۔
دریں اثنا جب متاثرہ عیسائی براری کے ارکان جی ٹی بی انکلیو تھانے میں حملہ آوروں کے خلافہ شکایت درج کرانے پہنچے تو بجرنگ دل، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، اور وشو ہندو پریشد کے 100 سے زیادہ لوگ اتوار کو جی ٹی بی انکلیو تھانے کے باہر جمع ہوئے، اورانہوں نے”جئے شری رام” کے نعرے لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کی مخالفت کی ۔