فیس میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے جے این یو طلبا کو دہلی ہائی کورٹ نے دی بڑی راحت
نئی دہلی، جنوری 24: جواہر لال نہرو یونی ورسٹی (جے این یو) کے طلبا، جو گزشتہ دو ماہ سے ہاسٹل کے ضوابط اور فیس میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز طلبا کو پرانی فیس کے مطابق اندراج کی اجازت دی اور پچھلے ہاسٹل ضوابط کو بحال رکھا۔
جے این یو طلبہ یونین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی یکورٹ نے یونی ورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اندراج کے لیے آخری تاریخ ایک ہفتے کے لیے بڑھا دے اور طلبا سے رجسٹریشن فارم دیری کے جرمانے کے بغیر قبول کرے۔
ہائی کورٹ کی ایک جج والی بنچ نے جے این یو انتظامیہ کے اس دلیل پر سوال اٹھاتے ہوئے عبوری حکم منظور کیا کہ 400 سے زائد ٹھیکیدار عملے کی تنخواہوں کی فراہمی کے لیے فیسوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔
جسٹس راجیو شکدھر نے کہا: "عوامی یونی ورسٹیوں میں ٹھیکیدار ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بوجھ طلبا پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ اس کی مالی اعانت کے لیے رقم کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔”
جے این یو ایس یو نے اس حکم کا "بڑی امداد” کے طور پر خیرمقدم کیا ہے۔
ایک بیان میں طلبہ یونین نے کہا ”جے این یو ایس یو طلبہ برادری کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ معزز ہائیی کورٹ نے آج اپنے عبوری حکم میں طلبا کو ایک بڑی راحت دی ہے۔ ہائیی کورٹ نے جے این یو انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ پرانے فیسوں پر پچھلے ہاسٹل ضوابط کے مطابق رجسٹریشن کی اجازت دیں، جن طلبا نے ابھی اندراج نہیں کیا ہے وہ بغیر کسی جرمانہ رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں ایک ہفتہ کی تاخیر سے کر سکتے ہیں۔”
جے این یو ایس یو نے فیصلے پر ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا ”ہم طلبہ برادری سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ اگلے ہفتے کے اندر پرانے نرخوں پر اندراج کروائیں۔ ہم انتظامیہ کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔”
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہاسٹل کے نئے ضوابط کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
یہ درخواست جے این یو ایس یو کی صدر آئشی گھوش، نائب صدر ساکت مون، جنرل سکریٹری ستیش چندر یادو اور جوائنٹ سکریٹری محمد دانش نے ہاسٹل انتظامیہ کی بدعنوانی، من مانی، غیر قانونی اور طلبا کو بری طرح متاثر کرنے کے خلاف دائر کی تھی۔