فوجداری مقدمات میں سزا یافتہ 103 پولیس اہلکار ابھی بھی خدمت میں ہیں، معطل نہیں کیے گئے، پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا
چندی گڑھ ، 20 دسمبر: ایک حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ 103 سزا یافتہ پولیس اہلکار، جن میں تین ایس پی اور دو ڈی ایس پی شامل ہیں، ابھی بھی پولیس محکمے میں اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
محکمۂ داخلہ کی جانب سے عدالت کے سامنے دائر حلف نامے میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ پولیس کے کچھ عہدیداروں کو منشیات کے مقدمات میں بھی سزا سنائی گئی تھی، لیکن سزا کے بعد بھی ان کی خدمات جاری ہیں۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ایک پولیس اہلکار ایسا بھی ہے، جسے آئی پی سی کی دفعہ 364، 342، 302، 201 اور 120- بی کے تحت اغوا اور قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ پٹیالہ سنٹرل جیل میں سزا بھگت رہا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’اس سلسلے میں ڈی جی پی پنجاب کے قانونی چارہ جوئی کے برانچ آفس سے معلومات لی جاسکتی ہیں۔‘‘
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ان پولیس اہلکار کو برخاست کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
اس کا جواز پیش کرتے ہوئے حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے، جس کے مطابق عدالت نے واضح طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ کوئی آئینی شق یا قاعدہ یہ انتظام نہیں کرتا ہے کہ کسی سرکاری ملازم کو کسی مجرمانہ معاملے میں سزا یافتہ ہونے کی صورت میں برخاست ہونا پڑے گا۔
معلوم ہو کہ ہائی کورٹ نے پولیس اہلکار ملزموں اور مجرموں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
حلف نامے کے مطابق سزایافتہ پولیس اہلکاروں میں 3 ایس پی، 75 کانسٹیبل، 13 ہیڈ کانسٹیبل، 8 اے ایس آئی، 2 انسپکٹر، 2 ڈی ایس پی شامل ہیں۔