فرانس کے نئے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’’بنیاد پرست اسلام پسندی‘‘ کے خلاف جنگ میری پہلی ترجیح
نئی دہلی، جولائی 16: فرانس کے نومنتخب وزیر اعظم ژان کیسٹیکس نے اپنی ’’مطلق ترجیح‘‘ کے طور پر ’’بنیاد پرست اسلامیات کی تمام شکلوں سے‘‘ لڑنے کا وعدہ کرتے ہوئے فرانس کے سرکاری سیکولرزم کا دفاع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بدھ کے روز پیرس میں نئی حکومتی پالیسی کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کیسٹیکس نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ’’اس کے دشمنوں جیسے دہشت گردوں، سازشی نظریہ سازوں، علاحدگی پسندوں اور اشتراکیوں کے اتحاد سے فرانسیسی جمہوریہ کی بنیاد کو ہلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
کیسٹیکس نے کہا ہے کہ موسم گرما کے وقفے کے بعد ’’علاحدگی پسندی‘‘ سے نمٹنے کے لیے ایک نیا قانون متعارف کرایا جائے گا۔
فرانس کی مسلم اقلیت کے کچھ ممبروں کا خیال ہے کہ اس ملک کی سرکاری سیکولرزم بنیادی طور پر ان کے خلاف تیار کی گئی ہے۔
فرانس کی جسٹس اینڈ لبرٹیز فار آل کمیٹی کے سربراہ یاسر لوواتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ کاسٹیکس کے ’’علاحدگی پسندی‘‘ کی اصطلاح میں خاص طور پر ان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کی نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کے خلاف حالیہ تحریکوں نے فرانسیسی معاشرے کے غالب قدامت پسند طبقے کو مشتعل کردیا ہے‘‘
لوواتی نے کہا ’’ایمانوئل میکرون کے ’’علاحدگی پسندی‘‘ کی اصطلاح کے حالیہ استعمال نے ریاست کے زیر اہتمام اسلامو فوبیا کو ایک نئی وسعت دی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کچھ انسانی حقوق کی تنظیموں نے فرانس کی طرف سے نومبر 2015 میں ہنگامی حالت کا اعلان کرنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، مخصوص چھاپوں اور گھروں میں گرفتاریوں کی مذمت کی تھی۔