غیر ملکی تبلیغی ممبران کو اس وقت تک ملک سے واپس نہیں بھیجا جا سکتا جب تک کہ ان کے خلاف درج فوجداری مقدمے کی سماعت مکمل نہیں ہوجاتی: مرکز نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کیا
نئی دہلی، جولائی 2:غیر ملکی تبلیغی کارکنوں کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سماعت 10 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ جب تک ان سے متعلقہ مقدمات میں فوجداری مقدمہ مکمل نہیں ہوتا تب تک غیر ملکی تبلیغیوں کو ملک سے واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔
.مرکزی حکومت نے ان تبلیغی کارکنوں کے سلسلے میں اپنا جواب پیش کیا جنھیں وزارت داخلہ نے سیاحتی ویزا پر تبلیغی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے، جو ہندوستانی ویزا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت نے اپنا جواب تین ججوں کے بنچ کے سامنے پیش کیا، جن میں جسٹس اے ایم کھانویلکر، دنیش مہیشوری اور سنجیو کھنہ شامل ہیں۔
یہ جواب اس وقت پیش کیا گیا، جب 29 جون کو اعلیٰ عدالت نے حکومت سے پوچھا تھا کہ جب غیر ملکی شہریوں کا ویزا منسوخ کیا گیا تھا تو انھیں ملک سے واپس کیوں نہیں بھیجا گیا۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ غیر ملکیوں کا ویزا حاصل کرنا یا جاری رکھنا کوئی بنیادی حق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ویزا کی شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں یک طرفہ طور پر ویزا ختم کرسکتی ہے۔
مہتا نے کہا کہ چوں کہ درخواست گزاروں (غیر ملکی تبلیغیوں) نے ’’تبلیغی سرگرمیوں‘‘ میں حصہ لیا ہے، جن کی سیاحتی ویزا پر اجازت نہیں ہے، لہذا حکومت ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی مجاز ہے۔ لہذا قانونی مقدمے کی سماعت کرنے سے پہلے انھیں ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔