"غزہ کے بچوں کو بچاؤ” امریکی وزیر خارجہ کوکانگریس کے اجلاس  کے دوران مخالفت کا سامنا

واشنگٹن ،یکم نومبر :۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مارے جا رہے بچوں کی آنے والی تصاویر نے انسانیت کو متزلزل کر دیا ہے ۔پوری دنیا میں اس سلسلے میں تشویش کی لہر ہے ۔اسرائیل کی حمایت کرنے والے امریکہ اور برطانیہ میں بھی مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ آج امریکہ میں وزیر خارجہ کو اس وقت شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ کانگریس کے اجلاس کے دوران   بریفنگ دینے کے لیے  باہر آئے ۔اس دوران جیسے ہی انہوں نے بولنا شروع کیا تو مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ مظاہرین نے علامتی طور پر ہاتھوں کو سرخ رنگ لگا رکھا تھا اور وہ ’غزہ کے بچوں کو بچاؤ‘ اور جنگ بندی کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔

خیال رہے کہ سات اکتوبر کو غزہ میں حماس کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے حیران کن حملے کے جواب میں تل ابیب نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔اس سلسلے میں اسرائیل غزہ میں بلا تفریق معصوموں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے ۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلنکن کے بولنے کے فوراً بعد سامعین میں سے ایک  شخص کھڑا ہوا  اور ہال میں موجود لوگوں کے سامنے چیخ چیخ کر غزہ کے بچوں کی حمایت اور اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے۔

اس نے مزید کہا کہ ” نسل کشی کی حمایت کرنا  بند کرو”،” اب غزہ کے بچوں کو بچاؤ” اور دوسرے نعرے لگائے۔دریں اثنا ہال میں موجود بہت سے شرکاء کو اپنے ہاتھ اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ہتھیلیوں کو سرخ رنگ لگا رکھا ہے۔

تھوڑی دیر بعد ایک اور خاتون نے بلینکن کی تقریر کے دوران نعرے لگانے کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ "امریکہ ایک وحشیانہ قتل عام کی حمایت کرتا ہے”۔ پھر سیکورٹی گارڈز   اسے باہر لے گئے۔ اس نے کہا کہ "دنیا جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔ امریکی عوام اس جنگ کی حمایت نہیں کرنا چاہتے۔ یہ وحشیانہ جنگ ہے اس جنگ کو بند کرو۔” گولی چلانا بند کرو، اس وحشیانہ قتل عام کی مالی امداد بند کرو جو اسرائیل غزہ کے لوگوں کے خلاف کر رہا ہے‘‘۔بلنکن نے کئی بار بولنا چاہا مگر مظاہرین ہر بار نعرے لگا کر انہیں چپ کرا دیتے۔