غزہ کا سب سے بڑااسپتال الشفا قبرستان میں تبدیل: عالمی ادارہ صحت
غزہ،14نومبر :۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کے نام پر غزہ میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے ۔اسپتال سے لے کر تعلیمی اداروں اور عبادت گاہوں کو ملبے میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔گزشتہ دنوں منصوبہ بند طریقے سے غزہ کے سب سے بڑے استپال الشفا اسپتال پر بمباری کی گئی جو اب تک کی تباہی کا سب سے خوفناک منظر ہے ۔دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں موجود لاشوں کے باعث وہ قبرستان بن رہا ہے۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے میں موجود الشفا اسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ اسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور اسپتال نے اس کی تردید کی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ تقریباً 600 افراد اسپتال میں موجود ہیں، جبکہ دیگر نے دالانوں میں پناہ لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اسپتال کے اردگرد لاشیں پڑی ہیں جن کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی انھیں دفن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی مردہ خانے میں لے جایا جا سکتا ہے۔
لنڈیمیئر نے مزید کہا کہ اسپتال اب بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ’یہ تقریباً ایک قبرستان ہے۔‘ ڈاکٹروں نے اسپتال میں لاشوں کے ڈھیر اور ان کے سڑنے کی بھی بات کی ہے۔ ڈاکٹر محمد ابو سلمیا نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ چونکہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی لاشوں کو اسپتال سے باہر لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی ہے اور لاشیں یہاں پڑی خراب ہو رہی ہیں۔
ایسے درجنوں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کے بارے میں بھی خدشات ہیں جو بجلی کی بندش کی وجہ سے اب اپنے انکیوبیٹرز میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ سلمیا نے کہا کہ ان میں سے سات بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مر چکے ہیں۔