غزہ پراسرائیل کا اندوہناک حملہ، ایک ہی خاندان کےپندرہ افراد جاں بحق
جانبحق ہونے والوں میں گیارہ بچے شامل ،حماس کی تازہ کارروائی میں دو اسرائیلی میجر ہلاک
غزہ ،18 اگست :۔
غزہ میں اسرائیل کے ایک اندوہناک حملے میں ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد جانبحق ہو گئے ،اس میں گیارہ صرف بچے شامل ہیں ۔ ابو جواد خاندان کے متاثرین میں 11 بچے شامل ہیں جن کی عمریں دو سے 11 سال کے درمیان تھیں۔غزہ کی وزارت صحت نے ہفتہ کے روز بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40074 ہوگئی ہے۔
پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران 69 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ گیارہویں ماہ میں داخل ہوچکی اسرائیلی جنگ میں 92537 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں کیونکہ اسرائیلی مذاکرات کاروں نے قطر میں دو روزہ جنگ بندی مذاکرات کے بعد "محتاط امید” کا اظہار کیا ہے۔جیسا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، جنگ بندی کی امید قطر، مصر اور امریکہ، اسرائیل کے سب سے بڑے ڈونر اور ہتھیار فراہم کرنے والے کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت پر باقی ہے۔
دریں اثنا غزہ کے وسطی علاقے میں جنگی ساز و سامان کی منتقلی کے دوران ہونے والے ایک بم دھماکے میں 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے جب کہ متعدد زخمی ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق فوج کے ترجمان نے بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے میجر 34 سالہ یوتم اِتزاک پیلڈ ایک لاجسٹک آفیسر تھے جب کہ میجر موردچائی یوسف فوجی ٹرک چلا رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارے گئے دونوں میجرز یروشلم بریگیڈ کی 8119 ویں بٹالین کے ساتھ منسلک تھے اور دھماکے کے وقت پیلڈ غزہ کے زیتون محلے میں فوجیوں کو سامان کی فراہمی کے قافلے میں شامل تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے لاجسٹک قافلے کے راستے میں بم حماس نے نصب کیا تھا اور بم نصب کرنے والوں نے دھماکے کے بعد اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ بھی کی جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔