غازی آباد :’سامان بھائی سے خریدیں ،بھائی جان سے نہیں‘،مسلمانوں کے خلاف وائرل متنازعہ پوسٹرکو پولیس نے ہٹایا
غازی آباد کے نندگرام میں لگایا گیا پوسٹر،نتن چوہان اور اس کے چھ ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا
غازی آباد، 08 اگست
ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا سلسلہ جاری ہے ۔ہندو شدت پسندوں کی جانب سے کہیں ریلی نکال کر مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے تو کہیں متنازعہ پوسٹر لگا کر مسلمانوں سے لین دین اور خرید و فروخت سے روکا جا رہا ہے ۔تازہ معاملہ اتر پردیش کے غازی آباد کا ہے جہاں ایک متنازعہ پوسٹر لگایا گیا ہے جس میں ہندو اکثریت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مسلمان دکانداروں سے خرید و فروخت نہ کریں ،ان سے کسی بھی طرح کی لین دین نہ کریں ۔متنازعہ پوسٹر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چھ نوجوانوں کے خلامقدمہ درج کر لیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق معاملہ غازی آباد کے نند گرام کا ہے ،پوسٹر چسپاں کرنے کے الزام میں نصف درجن نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس میں نتن چوہان نامی نوجوان کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولس نے نتن چوہان اور فیس بک آئی ڈی ہولڈر برہمانند پوری، فیس بک آئی ڈی ہولڈر شیکھر پنڈت اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
شہر کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس نپن اگروال نے کہا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ نتن چوہان نامی نوجوان اور اس کے دیگر ساتھیوں نے نند گاؤں کے علاقے میں اٹل چوک، مہارانا پرتاپ چوک اور شانتی فارم ہاؤس کے قریب بینر ہورڈنگز لگائے ہیں۔ انہیں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے۔ وائرل پوسٹ پر لکھا ہے کہ سامان بھائی سے خریدیں ،بھائی جان سے نہیں۔ جہادی سے سامان خرید کر گلا کٹوانا بند کریں۔ ہندوؤں گھر کی ماؤں بہنوں کو سمجھا کر بھیجو۔ دوسری پوسٹ پر لکھا کہ برہمانند پوری از ود پرشانت راجپوت اینڈ ادر نند گرام غازی آباد سے سب سے اچھی پہل‘ ۔یہ پوسٹر سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ جب یہ معاملہ پولیس کے علم میں آیا تو فوری طور پر پولیس ٹیم کی جانب سے فیس بک اور سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹس کو دیکھا گیا اور ان وائرل پوسٹس کے اسکرین شاٹس پرنٹ کیے گئے۔ اس قسم کی وائرل پوسٹ معاشرے میں سماجی ہم آہنگی کو خراب کر سکتی ہے۔ جو کہ ایک مخصوص مذہب کی توہین کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ لہذا، اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے، سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز قابل اعتراض تبصرے کرنے اور سماجی ہم آہنگی اور مذہبی جنون پھیلانے والوں کے خلاف دفعہ 153A، 295A، 298 IPC اور 67 IT ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ پوسٹ سے متعلق بینر برہمانند پوری اور شیکھر پنڈت نے لگایا ہے اور اسے فیس بک آئی ڈی پر وائرل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ابتدائی مرحلے میں پوسٹر چسپاں کرنے والے نتن چوہان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اور اس کے 6 نامعلوم ساتھیوں کے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔