غازی آباد:پولیس حراست میں دلشاد   کی موت،اہل خانہ نے پولیس پر لگایا قتل کا  الزام

چھیڑخانی کے ایک معاملے میں وجے نگر پولیس نے اٹھایا تھا،اہل خانہ کے الزام پر پولیس نے فلمی کہانی بتائی اور کہا سڑک حادثے میں ہوئی موت

غازی آباد،13جون :۔

اتر پردیش کے غازی آباد میں پولیس حراست میں ایک مسلم نوجوان کی موت ہو گئی ۔نوجوان کا نام دلشاد تھا،پولیس نے چھیڑ خانی کے ایک پرانے معاملے میں اسے اٹھایا تھا۔اہل خانہ نے پولیس پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے ،جبکہ پولیس نے دلشاد کی موت کو سڑک حادثے میں ہوئی موت بتاکر معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔دریں اثنا تازہ اطلاع کے مطابق کانسٹیبل نیرج راٹھی سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل (IPC-302) کے خلاف ایف آئی آر درج  کر لی گئی ہے۔اس معاملے کی محکمانہ انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے۔

دلشاد کی ماں نےبچے موت کی اطلاع ملنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس کے ذریعہ اندھیرے میں رکھنے اور بار بار پوچھے جانے پر بھی کچھ نہ بتانے کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق   غازی آباد کے وجئے نگر پولیس اسٹیشن  نے دلشاد کو حراست میں لیا تھا، پیر کی رات مشتبہ حالات میں اس کی موت کی اطلاع اہل خانہ کو دی گئی ۔ اہل خانہ نے پولیس پر سچ چھپانے اور قتل کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔اہل خانہ کے الزام پر پولیس نے جو کہانی بیان کی ہے وہ کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے ۔

رپورٹ کے مطابق  پیر کو وجئے نگر پولیس اسٹیشن نے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے نوجوان کو بلایا تھا۔ اس کے بعد گھر والے اس کی تلاش میں دن بھر ادھر ادھر بھٹکتے رہے۔ کوئی اطلاع نہ ملنے پر لوگ بڑی تعداد میں جمع ہو گئے اور دوبارہ وجئے نگر تھانے پہنچ کر ہنگامہ کیا۔ رات کو بتایا گیا کہ اس کی موت ایک حادثے میں ہوگئی ہے۔ پولیس نے اسے حادثہ قرار دیا تو لواحقین نے  پولیس پر قتل کا الزام لگایا۔ دیر رات تک متوفی کے لواحقین وجے نگر پولیس اسٹیشن اور پوسٹ مارٹم ہاؤس کے چکر لگاتے رہے۔

ڈی سی پی سٹی نپن اگروال کا کہنا ہے کہ انسپکٹر وجے اور کانسٹیبل سندیپ چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں مکن پور کے محمد دلشاد سے پوچھ گچھ کے لیے ایک پرائیویٹ گاڑی میں وجے نگر تھانے لا رہے تھے۔ نیشنل ہائیوے -9 پر، دلشاد نے تھوکنے کے لیے گاڑی سے منہ باہر نکالا۔ اسی دوران وہ تیز رفتاری سے گزرنے والے ٹرک کی زد میں آ گیا۔ اسپتال لے جانے پر اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ پولیس نے ملزم ڈرائیور حکم سنگھ اور اسسٹنٹ پروین کمار کو گرفتار کر لیا ہے۔ پینل کی جانب سے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ اگر رشتہ داروں نے شکایت کی تو وہ تحقیقات کر کے مزید کارروائی کریں گے۔

دلشاد کے بھائی نوشاد نے بتایا کہ وہ ڈرائی کلیننگ کپڑوں کا کاروبار کرتا ہے اور کافی عرصے سے غازی آباد کے کئی پولیس والے ان کے ہاتھوں اپنی وردیوں کو ڈرائی کلین کروا رہے ہیں۔ پیر کو دوپہر کی نماز کے بعد ابھے کھنڈ چوکی سے دو کانسٹیبل آئے اور پوسٹ پر فون کیا اور وردی کے ساتھ پوسٹ پر آنے کو کہا۔ وہ وردی استری کر کے چوکی پر لے گیا۔ کافی دیر تک بھائی واپس نہ آنے پر لواحقین چوکی پر چلے گئے۔

پولیس والوں نے پہلے کہا کہ وہ دہلی گیا ہے اور پھر بتایا کہ وجئے نگر پولیس اسے لے گئی ہے۔ دلشاد کی ماں مینا کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے وجئے نگر تھانے سے اندرا پورم تھانے بھیج دیا۔ اندرا پورم سے دوبارہ وجئے نگر آئے۔ یہاں بھی پولیس کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ بس اتنا کہا کہ دلشاد کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔ پہلے کہا کہ شدید چوٹ کی وجہ سے اسے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا ہے، لیکن اسپتال کا نام تک نہیں بتایا۔ شام کو بتایا کہ اس کی موت ہوگئی جس کے بعد لواحقین پوسٹ مارٹم ہاؤس پہنچے۔ یہاں بھی کوئی اطلاع نہیں ملی تو لوگ بڑی تعداد میں جمع ہو گئے اور دوبارہ وجئے نگر تھانے پہنچ کر ہنگامہ کیا۔اس کے بعد ساری کہانی منظر عام پر آئی۔