پاکستان: کابینہ کے طویل اجلاس کے بعد وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے ایک نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ ”انسانی بنیادوں‘‘ پر کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد نواز شریف علاج کی غرض سے باہر جا سکتے ہیں۔
مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک لے جانے والی فضائی ایمبولینس بدھ کو دستیاب ہو جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ان کے سیاسی مخالفین جتنی چاہے بلیک میلنگ کرلیں، وہ جب تک زندہ ہیں، این آر او نہیں دیں گے۔ پاکستان میں اکثر تجزیہ کاروں کا خیال رہا ہے کہ اگر کسی سیاسی رہنما کو کوئی این آر او دیا بھی گیا تو اس میں عمران خان کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
پاکستان کی وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی منگل کو رات گئے قانونی معاملات طے کرے گی۔ اطلاعات ہیں کہ حکومت نے نواز شریف سے اپنی واپسی کی تاریخ دینے اور سکیورٹی بانڈ جمع کرانے کے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بانڈ کی مالیت کتنی ہوگی، یہ ابھی واضح نہیں۔ البتہ بعض اندازوں کے مطابق یہ 25 ملین ڈالر ہوسکتی ہے۔
اپوزیش نے حکومت کے بانڈ کے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔مسلم لیگ نواز کی رہنما عظمیٰ بخاری نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا جنرل مشرف سے کوئی سکیورٹی بانڈ لیا گیا تھا؟ حکومت اس مسئلے پر سیاست کرکے میاں صاحب کی جان کو خطرہ میں ڈال رہی ہے، جو قابل مذمت ہے۔ "
سینیٹر مشاہد اللہ خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ سب کچھ حکومت ہمیں بدنام کرنے کے لیے کر رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ میاں صاحب کی جان کو خطرہ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ ہم اس مطالبے کو مسترد کرتے ہیں۔ "
(ایجینسیاں)