علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر طارق منصور بی جے پی کے قومی نائب صدر منتخب
نئی دہلی ،29جولائی :
بھارتیہ جنتا پارٹی اگلے سال ہونے والے عام انتخابات کی تیاریوںمیں مصروف ہو گئی ہے ۔اس سلسلے میں بی جے پی کا نشانہ اس بار پسماندہ مسلمانوں کو سادھنے کا ہے ۔چنانچہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے اپنی متعدد ریلیوں میں پسماندہ مسلمانوں کو ذکر کے کانگریس سمیت دیگر سیکولر پارٹیوں پر نشانہ سادھا تھا۔عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہفتہ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق وائس چانسلر طارق منصور کو اپنا نائب صدر مقرر کیاہے۔فی الحال طارق منصور اتر پردیش میں بی جے پی کے ایم ایل سی ہیں۔بی جے پی نے طارق منصور کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل پسماندہ مسلمانوں کے لیے پارٹی کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے حصے کے طور پر کلیدی عہدہ دیاہے۔
واضح رہے کہ منصور نے اس سال کے شروع میں اے ایم یو کے وائس چانسلر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جب انہیں یوپی قانون ساز کونسل کا رکن نامزد کیا گیا تھا۔ وہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی طرف سے ریاست کی قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر نامزد ہونے کے لیے گورنر کو بھیجے گئے چھ ناموں میں شامل تھے۔
اے ایم یو میں وائس چانسلر کے طور پر اپنے وقت کے دوران، منصور کو ہندو قوم پرست سیاست کی حمایت کرنے اور کیمپس میں تنقیدی مباحثوں کو خاموش کرنے پر یونیورسٹی کے طلباء کی طرف سے سخت تنقید اور کئی احتجاج کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
انہیں کے وائس چانسلر رہتے ہوئے 15 دسمبر 2019 کو پولیس نے اے ایم یو کیمپس میں گھس کر طلباء پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے پولیس کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت دے کر یونیورسٹی کے طلباء کے CAA-NRC-NPR کے خلاف پرامن احتجاج کو زبردستی منتشر کیاتھا۔یہ ان کے دور میں بطور وی سی پہلی بار کسی کام کرنے والے آئی پی ایس افسر کو کسی یونیورسٹی کا رجسٹرار مقرر کیا گیا۔