علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی ادارے کا درجہ ختم کرے گی مودی حکومت

اطلاعات کے مطابق تمام تیاریاں مکمل ،صرف سرکاری اعلان باقی،علی برادری میں شدید ناراضگی

نئی دہلی ،20 مئی :۔

مرکز کی مودی حکومت  نے ایک اور حیران کن اقلیتی مخالف فیصلہ کیا ہے ۔اطلاع کے مطابق مودی حکومت جلد ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے اقلیتی ادارے کا درجہ واپس لے گی۔ اس کے لیے تقریباً تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، صرف اعلان ہونا باقی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسے الزامات ہیں کہ 1981 کے ایکٹ میں تبدیلی کر کے مرکزی حکومت نے خاموشی سے اسے منسوخ کر دیا ہے۔ بتا دیں  کہ 1981 میں اندرا گاندھی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے اقلیتی ادارے کا درجہ دے دیا تھا۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بل پاس کر کے خفیہ طور پر اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔حالانکہ ابھی تک کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے، لیکن اے ایم یو میں  اس بات پر بحث جاری ہے  کہ  مرکزی حکومت نے اقلیتی ادارے کا درجہ چھین لیا ہے۔

سابق رکن اسمبلی محمد ادیب کا کہنا ہے کہ 1981 کی تبدیلیوں کو منسوخ کر کے حکومت نے ایک بار پھر ماحول کو 1965 کی طرف موڑ دیا ہے۔ ہم اس معاملے کو لے کر 28 مئی کو اے ایم یو سے وابستہ لوگوں کے ساتھ میٹنگ بھی کریں گے۔محمد ادیب نے اس معاملے پر اے ایم یو انتظامیہ کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ انتظامیہ نے اس معاملے کو خفیہ رکھ کر مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے اقلیتی کردار کے لئے جد و جہد کرنے والے علیگ برادری کو مرکزی حکومت کے اس خفیہ فیصلے سے سخت صدمہ پہنچا ہے ۔1965 میں سخت جدو جہد کے بعد اندرا گاندھی حکومت نے یونیور سٹی کو اقلیتی درجہ دیا تھا ۔مگر الہ آباد ہائی کورٹ نے 2005 میں اسے کالعدم قرار دیا تھا ۔جس کے خلاف مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی ۔تا ہم مودی کی حکومت کی آمد بعد مرکزی حکومت نے اس عرضی کو سپریم کورٹ سے واپس لے لیا تھا۔لیکن اب یہ خبر آ رہی ہے کہ مودی حکومت نے نہایت ہی رازداری کے ساتھ یونیور سٹی کے اقلیتی کردار کو ختم کر دیا ہے ۔جس سے علیگ برادری میں شدید ناراضگی اور غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔