طلبہ کوبیرون ملک  روزگار فراہم کرنے کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء  کی پہل

 بیرون  ملک روزگار کے حصول میں آسانی کے لئے  دارالعلوم نے اپنے طلبہ کے لیے انگریزی اور عربی  اسپیکنگ کورسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے

لکھنؤ،نئی دہلی،20 مئی :۔

اسلامی اور دینی علوم حاصل کرنے والے طلبہ کو حصول علم کے بعد یا مدارس سے فراغت کے بعد سب سے بڑا مسئلہ جو در پیش ہوتا ہے وہ ہے روزگارکا۔دینی علوم کے حصول کے بعد مدارس کے طلبہ روزگار کی تلاش میں در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوتے ہیں زیادہ سے زیادہ ان کے سامنے ایک ہی راستہ  ہوتا ہے کہ یا تو وہ کسی مدرسے سے وابستہ ہو جائیں یا پھر کسی مسجد میں امام و خطیب کے فرائض انجام دینے میں مشغول ہو جائیں لیکن ان دونوں پیشوں میں ہمارے یہاں اتنی تنخواہیں نہیں ملتیں جس سے ان کا گزر بسر بہتر طریقے سے ہو سکے ۔

لکھنؤ میں واقع عالمی شہرت یافتہ ادارہ  دارالعلوم ندوۃ العلماء نے اپنے یہاں زیر تعلیم طلبہ کے لئے   بیرون ملک روزگار فراہم کرنے کے لیے ایک بہت ہی معنی خیز اقدام اٹھایا ہے۔ اس اقدام کے ایک حصے کے طور پر وہ یہاں زیر تعلیم طلباء کو انگریزی سکھانے کا کورس شروع کرنے جا رہے ہیں، تاکہ یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء بیرون ملک ملازمت آسانی سے حاصل کر سکیں۔

یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع دارالعلوم ندوۃ العلماء کی دنیا میں ایک الگ شناخت ہے۔ یہ پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس کا اپنا ایک خاص مقام ہے۔ ہندوستان کے کونے کونے سے طلباء یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ ملائیشیا، تھائی لینڈ، سنگاپور، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ سمیت کئی دوسرے ممالک سے طلباء یہاں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ یہاں یہ طلباء عالیہ (انٹر کے مساوی ) سے فاضل (ماسٹرز کےمساوی ) تک تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق دارالعلوم ندوۃ العلماء  ندوہ میں قرآن، حدیث، عربی، فارسی، اردو، اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ انگریزی بھی پڑھائی جاتی ہے۔ نصاب میں انگریزی ہونے سے طلباء کو آسانی سے سمجھنا اور سیکھنا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود انہیں (طلبہ/نوجوانوں) کو انگریزی بولنے میں دقت ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے  انہیں بیرون ملک روزگار حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

 ندوہ کے سکریٹری مولانا جعفر حسنی ندوی اس سلسلے میں کہتے ہیں، “انگلش اسپیکنگ کورس دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک دو شفٹوں میں چلے گا۔ ابتدائی طور پر 120 طلباء کو داخلہ دیا جائے گا۔ 20-20 طلباء کے بیچ کی 6 کلاسیں ندوہ کی معہد العالی عمارت میں گراؤنڈ فلور پر چلیں گی۔

اسی لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء ندوہ نے اپنے طلبہ (نوجوانوں کے لیے) کے لیے ایک بہت ہی معنی خیز اقدام اٹھایا ہے، جس کے تحت دارالعلوم نے اپنے طلبہ کے لیے انگریزی اور عربی بولنے کے کورسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء/نوجوان بیرون ملک روزگار حاصل کر سکیں۔

بیرون ملک اور خصوصاً مغربی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء قرآن و حدیث کی باریکیوں کو آسانی سے لوگوں کو سمجھا سکیں گے۔ بیرون ملک تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور مساجد میں امام کے طور پر کام کرنے کی بہت زیادہ مانگ ہے لیکن انگریزی میں مہارت اور  قابلیت کی کمی انہیں ملازمت حاصل کرنے  میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ اب یہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ آسانی سے بیرون ملک ملازمت حاصل کر سکیں گے، کیونکہ وہ انگریزی بولنے میں ماہر ہوں گے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق ندوہ کے سکریٹری مولانا جعفر حسنی ندوی اس سلسلے میں کہتے ہیں، “انگلش اسپیکنگ کورس دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک دو شفٹوں میں چلے گا۔ ابتدائی طور پر 120 طلباء کو داخلہ دیا جائے گا۔ 20-20 طلباء کے بیچ کی 6 کلاسیں ندوہ کی معہد العالی عمارت میں گراؤنڈ فلور پر چلیں گی۔

انہوں نے کہا، “اس کے لئے 6 اساتذہ کا تقرر کیا گیا ہے۔ یہ کورس 8 ماہ کا ہوگا۔ اس میں انگریزی میں گفتگو کے علاوہ آرٹ آف پبلک اسپیچ، پرسنل ڈیولپمنٹ اور اوپن ڈیبیٹ سکھایا جائے گا۔ اسی طرح عربی بھی پڑھائی جائے گی جس کے لیے الگ سے 6 اساتذہ کا تقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، “بیرون ملک ہمارے طلباء/نوجوانوں کی بہت مانگ ہے۔ امریکہ، برطانیہ، تھائی لینڈ اور آسٹریلیا میں تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور مساجد کے اماموں کی بہت مانگ ہے۔ لیکن انگریزی میں بات کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے طلباء/نوجوانوں کو موقع نہیں ملتا اور وہ موقع کھو دیتے ہیں۔ اب یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے طلبا/نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار آسانی سے مل جائے گا۔