عدالت عظمی کا شہریت ترمیمی قانون پر روک لگانے سے انکار مایوس کن: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، جنوری 22— جماعت اسلامی ہند، جو ہندوستان کی سب سے بڑی سماجی اور مذہبی مسلم تنظیموں میں سے ایک ہے، نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر روک سے متعلق سپریم کورٹ کے انکار کو "مایوس کن” قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس عبدالنذیر اور سنجیو کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے بدھ کے روز سی اے اے پر عمل درآمد روکنے سے انکار کردیا اور مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کا وقت دیا تاکہ وہ اس کے خلاف دائر تمام 143 درخواستوں پر اپنا جواب داخل کرے۔
جماعت کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر نے کہا ’’ہمیں توقع تھی کہ سپریم کورٹ لوگوں کی مدد کے لیے آگے آئے گی اور سی اے اے پر روک لگائے گی کیوں کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ کی گئی غلطی کو دور کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ سی اے اے کے نفاذ پر روک لگانے سے آج سپریم کورٹ کے انکار نے ہمیں مایوس کیا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ گذشتہ ایک مہینہ مرکز کے لیے تمام درخواستوں کے جواب دینے کے لیے کافی وقت تھا اور سپریم کورٹ کو اپنا حتمی فیصلہ آج دینا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ 18 دسمبر کو اعلی عدالت نے سی اے اے کو للکارنے والی مختلف درخواستوں پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکز کو جنوری کے دوسرے ہفتے تک جواب داخل کرنے کے لیے کہا تھا۔
انھوں نے کہا ’’گذشتہ ایک مہینہ مرکز کے لیے سی اے اے کے خلاف درخواستوں کا جواب دینے کے لیے کافی تھا۔ عدالت اس دوران اس سے جواب لے سکتی تھی اور آج مکمل اور حتمی فیصلہ اعلی عدالت کو دینا چاہیے تھا۔ اس تاخیر سے مایوسی ہوئی ہے اور اس سے ہندوستانی عوام کے لیے انصاف میں تاخیر ہوئی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ جلد ہی اس پر کارروائی کرے گی۔‘‘
واضح رہے کہ 11 دسمبر کو پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور ہونے والے اس قانون کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں ہونے والے کچھ احتجاج پرتشدد ہوگئے تھے جن میں تقریبا 30 افراد مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر اترپردیش میں مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ اس دوران ملک بھر میں لاکھوں لوگ سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔