عتیق قتل معاملے میں اہم ملزم لولیش کو شدت پسند ’ہیرو ‘بنانے میں مصروف
سوشل میڈیا پر مہم جاری ،جبکہ خاندان منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے لا تعلقی کا اظہار کر رہا ہے
نئی دہلی،17اپریل :۔
سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور بھائی اشرف کا پولیس کی حراست میں گولی مار کر قتل کرنے والے تینوں قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور عدالت نے 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے ۔وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر دائیں بازو کی شدت پسند تنظیمیں اور افراد ان تینوں قاتلوں کو ہیرو بنانے اور قرار دینے میں مصروف ہیں۔جبکہ اس کے برعکس قاتلوں کے خاندان والوں نے انہیں منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق تینوں قاتلوں میں سے ایک باندہ کے رہنے والے لولیش تیواری کو سوشل میڈیا پر لوگ جے شری کا نعرہ تحریر کرتے ہوئے ہیرو قرار دے رہے ہیں۔اے این آئی سے بات کرتے ہوئے لولیش تیواری کے والد یگیہ تیواری نے بتایا کہ ان کا بیٹا نشے کا عادی تھا اور اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ۔وہ کیا کرتا تھا کسی کو کچھ نہیں پتہ۔ لولیش کے بھائی ونیت تیواری نے بتایا کہ وہ گھر میں آتا تھا۔ کھانا کھاتا تھا اور چلا جاتا تھا۔ وہ کیا کر تا تھا؟ کس سےملتا تھا؟ اس بارے میں کسی کو کوئی اطلاع نہیں ہے۔
لولیش کے بارے میں اس کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی کا مالک ہے۔ لولیش کے بھائی نے کہا کہ ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں تھی۔ وہ تقریباً ایک ہفتہ قبل گھر آیا تھا۔ تب سے لاپتہ ہے۔ ہفتہ کی رات جب یہ واقعہ ہوا اور ٹی وی پر خبریں آنے لگیں تو ہم نے دیکھا۔ ہمارے والد نے صبح مجھے جگایا اور کہا کہ یہ لولیش ہے۔ ہمیں یقین نہیں ہے کہ وہ اتنی بڑی واردات کو انجام دے گا۔
اس کے علاوہ لولیش کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کے متعدد بی جے پی کے سینئر رہنماؤں کے پروگراموں میں شرکت کی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی کے کارکن کے طور پر بھی سر گرم تھا۔
لولیش تیواری کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ اس سے قبل بھی ایک کیس میں جیل جا چکا ہے اور تقریباً ڈیڑھ سال تک جیل میں رہا۔ فی الحال پولیس عتیق کے قاتلوں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ قتل کے محرک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بڑا مافیا بننے کے لیے عتیق اور اشرف کو قتل کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔