طالبان کی آمد کے بعد پہلی مرتبہ ہندوستانی اعلیٰ سطحی وفد کاافغانستان کا دورہ ،متعدد امور پر تبادلہ خیال
نئی دہلی ،09 مارچ :۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت کی آمد کے بعد پہلی مرتبہ ہندوستانی اعلیٰ سطحی وفد نے دورہ کیا۔اس دورہ کے سلسلے میں وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (پی اے آئی) کی قیادت میں ایک ہندوستانی وفد طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلے براہ راست اور سرکاری رابطے میں افغانستان کے دورے پر ہے۔ اس وفد نے افغان انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ افغان تاجروں کی جانب سے چابہار بندرگاہ کے استعمال پر بھی بات چیت ہوئی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے افغان عوام کے ساتھ تاریخی اور تہذیبی تعلقات ہیں۔ یہ طویل مدتی تعلقات ہمارے نقطہ نظر کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ ہندوستان نے جون 2022 میں کابل میں اپنا تکنیکی مشن کھولا اور تب سے یہ مشن ہماری جاری انسانی امداد کی کوششوں میں سہولت اور ہم آہنگی پیدا کر رہا ہے۔
ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ دورے کے دوران وفد نے افغان انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ وفد نے سابق صدر حامد کرزئی، یو این اے ایم اے (افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن) کے عہدیداروں اور افغان تاجر برادری کے ارکان سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے افغانستان کے لوگوں کے لیے ہندوستان کی انسانی امداد اور افغان تاجروں کی طرف سے چابہار بندرگاہ کے استعمال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اگست 2021میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے باوجود اب تک کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا ہے۔ البتہ یہ رفتہ رفتہ ظاہر ہوتا جارہا ہے کہ نئی دہلی کابل حکومت کے ساتھ دھیرے دھیر ے قریب ہو رہاہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے بھارتی اہلکاروں کی طالبان وزیر خارجہ یا کسی طالبان رہنما سے ملاقات کے بارے میں فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے البتہ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے متعلق سوشل میڈیا ایکس پر ایک بیان پوسٹ کیا ہے۔بھارتی وفد کی قیادت بھارتی وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران امور کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ نے کی۔
عبدالقہار بلخی نے اس ملاقات کے حوالے سے کئی پوسٹ کیں۔ ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا،” دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ ڈھائی سالوں میں افغانستان کو مختلف شعبوں میں نیز انسانی امداد فراہم کی ہے۔
بلخی کے مطابق بھارتی سفارت کار نے کہا کہ بھارت افغانستان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے اور چابہار بندرگاہ کے راستے تجارت کو وسعت دینا چاہتا ہے۔ دریں اثناوزیرخارجہ امیر خان متقی نے انسانی امداد کے لیے بھارت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ” ہماری متوازن خارجہ پالیسی کے مدنظر امارت اسلامی افغانستان بھارت کے ساتھ اپنے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، کیونکہ بھارت کو خطے میں ایک اہم مقام حاصل کی۔ بلخی کے مطابق طالبان وزیر خارجہ نے بھارتی سفیر سے افغان تاجروں، مریضوں اور طلباء کے لیے ویزے جاری کرنے کے عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی۔