’’صفورا زرگر کا حمل ان کے جرم کی شدت کو کم نہیں کرتا‘‘، دہلی پولیس نے ہائی کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کیا
نئی دہلی، جون 22: دہلی پولیس نے دہلی ہائی کورٹ کے سامنے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالب علم اور کارکن صفورا زرگر کی طرف سے دائر ضمانت درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حمل کی وجہ سے ان کے خلاف عائد جرم کی سنگینی کو کم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
زرگر کو 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا اور فروری میں ہونے والے شمال مشرقی دہلی فسادات کے لیے ان کو ملزم ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف سخت غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
جامعہ میں ایم فل کی طالبہ صفورا زرگر چار ماہ سے زیادہ کی حاملہ ہیں۔
زرگر کی ضمانت کی درخواست کے جواب میں پولیس نے اتوار کی شام ہائی کورٹ کے سامنے ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کی۔ پولیس نے کہا کہ زرگر کو تہاڑ جیل میں مناسب طبی امداد دی جارہی ہے، جہاں گذشتہ 10 سالوں میں 39 بچوں کی ولادت ہوئی ہے۔
دہلی پولیس اسپیشل سیل کے ڈپٹی کمشنر پی ایس کشواہا کے دستخط کردہ پولیس کے حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ زرگر کو حمل کے دوران اپنی سرگرمیوں پر نظر رکھنی چاہیے تھی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرگر کے ذریعے ہونے والے جرم کی شدت کو کسی بھی طرح سے ’’اس کے حمل کی وجہ سے کم نہیں کیا جاسکتا‘‘ اور یو اے پی اے اس قانون کے تحت گرفتار افراد کے سلسلے میں کوئی فرق نہیں کرتا ہے۔
اس معاملے میں اگلی سماعت منگل کو ہوگی۔