شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر مظاہرے، دہلی سمیت ملک بھر میں ہزاروں افراد زیرِ حراست
دہلی کے کچھ علاقوں میں موبائل خدمات بھی بند
نئی دہلی، دسمبر 19— جمعرات کی صبح پولس نے ملک بھر سے ہزاروں افراد کو حراست میں لیا جب وہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اور جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں پولس کارروائی کے خلاف احتجاج کرنے جمع ہو رہے تھے۔
دہلی میں لال قلعے کے قریب سے سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا۔ حراست میں لیے گئے نامور افراد میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو، سماجی کارکن عمر خالد اور دیگر شامل ہیں۔
یادو نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ ’’مجھے ابھی لال قلعہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ایک ہزار کے قریب مظاہرین کو پہلے ہی حراست میں لیا گیا ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ ہمیں بوانا لے جایا جارہا ہے۔ پولس نے کئی خواتین کو حراست میں بھی لیا۔
عمر خالد نے ٹویٹ کیا: ’’لال قلعہ سے دہلی پولیس نے اٹھایا۔ ہم اشفاق اور بسمل کے یوم شہادت کے موقع پر تفرقہ انگیز CAB-NRC کے خلاف احتجاج کرنے جمع ہوئے تھے۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ جب تک غیر آئینی CAB-NRC کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک پر امن احتجاج کرتے رہیں۔‘‘
وہیں دہلی کے 20 سے زیادہ میٹرو اسٹیشنوں کو دہلی میٹرو حکام نے بند کردیا۔
اترپردیش میں بھی ریاستی پولس نے بدھ کی آدھی رات کے لگ بھگ دفعہ 144 نافذ کرکے 19 دسمبر کو ہونے والے احتجاج پر پابندی عائد کردی تھی۔ متعدد افراد کو نظربند بھی رکھا گیا۔ ان میں رہائی منچ کے رہنما اور وکیل محمد شعیب اور اتر پردیش کے سابق آئی جی ایس آر دراپری بھی شامل ہیں۔
بنگلور میں نامور مورخ رام چندر گوہا کو بھی پولس نے حراست میں لیا گیا ہے۔ تلنگانہ میں بھی کئی سماجی اور سیاسی گروہوں نے جمعرات کے روز احتجاج کا اعلان کیا تھا، جس میں سی پی آئی، سی پی آئی-ایم اور جماعت اسلامی ہند اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا جیسی مسلم تنظیمیں شامل تھیں۔ ریاستی پولس نے ریاستی جماعت کے سربراہ حامد محمد خان سمیت متعدد مظاہرین کو حراست میں لیا ہے۔