شہریت ترمیمی قانون: وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ قواعد ابھی بھی ’’تیاری کے مراحل میں ہیں‘‘
نئی دہلی، دسمبر 9: شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کو لوک سبھا سے منظور کیے جانے کے ایک سال بعد وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس قانون کے قواعد ابھی بھی ’’تیاری کے مراحل میں ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ قواعد کے بغیر قانون غیر مؤثر رہتا ہے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق سی اے اے کے قواعد پر وزارت داخلہ کا یہ پہلا باضابطہ ردعمل ہے۔
واضح رہے کہ سی اے اے مخالف احتجاج پورے ملک میں پھیل گیا تھا اور دسمبر 2019 سے لے کر اس سال مارچ کے اوائل تک زبردست احتجاج اور ہنگامے ہوئے، جس میں آسام، اتر پردیش، کرناٹک، میگھالیہ اور دہلی میں مختلف واقعات میں 83 افراد ہلاک بھی ہوئئے تھے۔
ایم ایچ اے کا یہ جواب دی ہندو کی طرف سے دائر ایک آر ٹی آئی کے تحت آیا ہے، جس میں سی اے اے کے قواعد وضع کرنے سے متعلق معلومات طلب کی گئی تھیں۔
غیر ملکی ڈویژن کے ڈائریکٹر (شہریت) بی سی جوشی نے آر ٹی آئی کے جواب میں کہا ہے کہ ’’شہریت ترمیمی قانون 2019 کے قواعد تیاری کے مراحل میں ہیں۔‘‘
پارلیمنٹری کام کے دستور کے مطابق اگر وزارتیں/محکمے 6 ماہ کی مدت کے اندر منظور شدہ قانون کے قواعد مرتب نہیں کرسکتے ہیں تو انھیں ماتحت قانون ساز کمیٹی سے اس کی مدت میں توسیع کی وجوہات بتاتے ہوئے توسیع حاصل کرنی چاہیے۔ ایک وقت میں یہ مدت تین ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی۔ دی ہندو کی خبر کے مطابق حکومت نے جولائی میں تین ماہ کی توسیع حاصل کی تھی جس نومبر میں ختم ہو گئی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت نے مزید توسیع حاصل کی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ سی اے اے کو 9 دسمبر 2019 کو لوک سبھا اور 11 دسمبر 2019 کو راجیہ سبھا نے منظور کیا تھا اور اسی سال 12 دسمبر کو ہندوستان کے صدر نے اس کو منظوری دی تھی۔ ایم ایچ اے نے بعد میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کہ اس قانون کی دفعات 10 جنوری 2020 سے نافذ ہوجائیں گی۔
سی اے اے نے 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی 6 غیر مسلم برادریوں کو مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے۔