شہریت ترمیمی قانون: مظاہرہ روکنے کے لیے الہ آباد یونیورسٹی دو دن کے لیے بند

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی مخالفت میں مظاہرہ کےدوران ہوئے تشدد کے بعد الٰہ آباد یونیورسٹی میں 16 اور 17 دسمبر کے لیے چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے اورطلبا کو گیٹ سے ہی لوٹا دیا گیا۔تشدد کے خدشہ کو دیکھتے ہوئے اے یو کےاحاطے کے آس پاس بڑی تعداد میں فورس تعینات کر دی گئی۔ حالانکہ دوپہر12 بجے اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ کے سامنے کافی طلبا اکٹھا ہو گئے اور انھوں نے اے ایم یو اور جامعہ کے طالب علموں پر ہوئے لاٹھی چارج کی مخالفت میں دھرنا اور مظاہرہ شروع کر دیا۔

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں اے ایم یو اور جامعہ ملیہ میں کشیدگی بڑھنے کے بعد سوموار صبح ضلع انتظامیہ کے افسروں نے اے یوانتظامیہ سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد اچانک فیصلہ لیتے ہوئے اے یو انتظامیہ نے یونیورسٹی میں سوموار کو چھٹی کااعلان کر دیا اور فیصلہ لیا کہ ملتوی کیے گئے امتحان 10 جنوری کو منعقد کیے جائیں‌ گے۔

دوپہر 12 بجے سے اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ پر اے ایم یو اور طالب علموں پر ہوئے لاٹھی چارج اور شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں دھرنا-مظاہرہ بھی مجوزہ تھا۔ فورس کی موجودگی میں طالب علم وہاں پہنچے اور دھرنا پر بیٹھ گئے۔

الٰہ آباد یونیورسٹی کے تمام طالب علموں سے اپیل کرنا چاہوں‌گا کہ اگر شہریت ترمیم قانون 2019 کو لےکع کسی کو کوئی اعتراض ہو تو ان کو پر امن طریقے سے اس پر اپنی رائے رکھنی چاہیے۔ ہم نے پچھلے چار سالوں میں الٰہ آباد یونیورسٹی کے تعلیمی کلینڈر کا پابندیِ وقت سےعمل کیا ہے۔ یونیورسٹی ملک اور سماج کی رہنمائی کرتی ہے، یہاں تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔

اسٹوڈنٹ رہنما سوربھ سنگھ بنٹی اور وشال سنگھ رشو کی قیادت میں طالب علموں نے بالسن چوراہے سے یونین بلڈنگ تک جلوس بھی نکالا۔ حالانکہ بیچ میں ان کو پولیس  نے روک لیا۔ طالب علموں اور پولس کے درمیان بحث ہوئی۔ اس وقت ایس پی سٹی اور اے ڈی ایم سٹی بھی موجود تھے۔

طالب علموں نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں طالب علموں کے ساتھ ایسا بےرحم رویہ کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ طالب علموں نے علامتی طورپر لاٹھی اور بندوق کو چوڑیاں پہناکر ضلع انتظامیہ کے ذریعے دہلی پولس کمشنر کو بھیجا ہے۔

(ایجنسیاں)