شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہرے میں حصہ لینے کی وجہ سے اب ناروے کی شہری کو ہندوستان چھوڑنے کا حکم
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کے شہر کوچی میں ’’فارنرز ریجنل رجسٹریشن آفس‘‘ (ایف آر آر او) کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی ہے کہ ناروے کی سیاح جین میٹ جانسن کو ویزا ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے بھارت چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔
گذشتہ روز جمعرات کو جین میٹ جانسن کو کوچی کے ‘ایف آر آر او‘ دفتر میں طلب کیا گیا اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تئیس دسمبر کو شہر میں ہوئے مظاہرے میں ان کی شرکت کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ ایف آر آر او کے افسر انوپ کرشنن کا کہنا تھا ”ویزا ضابطوں کی خلاف ورزی کا قصور وار پانے پر جین میٹ جانسن کو ملک چھوڑ کر جانے کے لیے کہا گیا ہے۔”
74 سالہ جین میٹ جانسن نے بعد میں اپنے فیس بک پیج پر اس کی تفصیلات شیئر کیں۔ انھوں نے لکھا ”کچھ دیر پہلے امیگریشن افسران میرے ہوٹل میں بھی آئے اور کہا کہ میں فوراً ملک چھوڑ کر چلی جاؤں ورنہ میرے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔” انھوں نے مزید لکھا ”جب میں نے اس پر وضاحت طلب کی یا تحریری طورپر کچھ دینے کے لیے کہا تو افسران نے کہا کہ تحریری طورپر کچھ بھی نہیں دیا جائے گا۔”
قبل ازیں جانسن نے اپنے فیس بک پر کوچی میں رواں ہفتے پیر کے روز ہونے والے شہریت ترمیمی قانون مخالف احتجاجی مظاہرے میں اپنی شرکت کی تصویریں پوسٹ کی تھیں۔ انہوں نے لکھا تھا ”آج سہ پہر میں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔” اس مظاہرے میں ادیبوں، فلم سازوں، اداکاروں اور ڈائریکٹروں سمیت سینکڑوں افراد نے حصہ لیا تھا۔
جین میٹ جانسن سن 2014 سے مسلسل بھارت آتی رہی ہیں اور اس مرتبہ اکتوبر میں آئی تھیں۔ ان کا یہ پانچواں دورہ تھا۔ ان کی ویزا کی مدت مارچ 2020ء تک تھی۔ وہ دبئی کے راستے سویڈن جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی اس ہفتے کے اوائل میں بھارت کے معروف تعلیمی ادارے انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) چنئی میں زیر تعلیم ایک جرمن طالب علم کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں شرکت کرنے پر ویزا ضابطوں کی خلاف ورزی کا قصوروار قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔