شہریت ترمیمی قانون: سپریم کورٹ میں سماعت سے دو دن قبل طلبا اور نوجوانوں نے نکالا قانون کی مخالفت میں مارچ
نئی دہلی، جنوری 20: "یوتھ اگینسٹ سی اے اے-این آر سی-این پی آر”کے بینر تلے سینکڑوں طلبا اور نوجوانوں نے پیر کی صبح منڈی ہاؤس سے جنتر منتر تک مارچ کیا۔
جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مظاہروں کی قیادت کررہی ہے، جواہر لال نہرو یونی ورسٹی طلبا کی یونین (جے این یو ایس یو)، شاہین باغ پروٹسٹ کمیٹی اور متحدہ یوتھ بریگیڈ بھی اس احتجاج کا حصہ تھیں۔ مظاہرین نے اس قانون پر سماعت سے قبل عدالت عظمی پر زور دیا کہ وہ اس قانون پر نظرثانی کرے کیونکہ اس سے ملک کے سیکولر تانے بانے متاثر ہوتے ہیں۔
اس مارچ کا افتتاح جے این یو ایس یو کے سابق صدر این سائی بالاجی نے کیا۔ بالاجی نے عمر خالد اور طلبا رہنما کنول پریت کور کے ہمراہ مارچ کی قیادت کی۔ مارچ میں شاہین باغ میں احتجاجی اجتماع سے متاثر ہوکر ملک کے مختلف حصوں میں دھرنے کے مظاہروں کو بھی سلام پیش کیا گیا۔
جے این یو کے ایک طالب علم امین شرف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم کے طلبا اور نوجوان غیر آئینی قانون کے خلاف جنگ میں ایک ساتھ کھڑے ہوں۔ انھوں نے قومی دارالحکومت میں نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) نافذ کرکے اختلاف رائے کی آوازوں کو خاموش کرنے کے حکومتی اقدام پر بھی تنقید کی۔ دہلی یونی ورسٹی میں قانون کی طالبہ سمتا کلکرنی نے مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا "یہ کسی خاص مذہب کی لڑائی نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کے آئینی اقدار کے دفاع کی لڑائی ہے”۔
بالاجی نے کہا کہ یہ آئین کے نظریات کے تحفظ کی لڑائی ہے اور امید ہے کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ صحیح فیصلہ سنائے گی۔