شہریت ترمیمی قانون: تمل ناڈو میں طلبا کا احتجاج لگاتار تیسرے دن جاری
چنئی: شہریت ترمیمی قانون اور دہلی میں اسٹوڈنٹس پر پولس کے حملوں کے خلاف میں پورے تمل ناڈو میں اسٹوڈنٹس کا احتجاج و مظاہرہ مسلسل تیسرے دن بدھ كو بھی جاری رہا۔ مدراس یونی ورسٹی کے تقریباً 25 طالب علموں نے احاطے کے اندر مسلسل تیسرے دن دھرنا دے کر اپنا احتجاج جاری رکھا۔ دھرنا دے رہے طلبا نے سی اے اے نافذ کرنے کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ انهوں نے سی اےاے کو امتیازی اور تقسیم کرنے والا قرار دیا۔
پولس نے کیمپس کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بیركیڈ لگا دیے ہیں۔ یونی ورسٹی انتظامیہ نے پہلے ہی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ مظاہرین طالب علموں میں سے ایک نے کہا کہ کیمپس کے اندر ایک پولس پوسٹ بنا دی گئی ہے۔ انھوں نے ہاسٹل میں رہنے والے اسٹوڈنٹس کے لیے چھٹی کے اعلان کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
طلبا نے پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون کی حمایت کرنے والے تمل ناڈو کے تمام 11 ممبران پارلیمنٹ سے معافی مانگنے کے بعد استعفیٰ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
كوئمبٹور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بھی بھرتيار یونی ورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کیا اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
ویلور میں بھی عبدالحکیم کالج کے 500 سے زائد طلبا نے آركوٹ میں اپنے کالج کے سامنے مظاہرہ کیا او جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی تحریک کو حمایت دینے کے لیے مسلم تنظیموں کا خیر مقدم کیا۔ دہلی میں اسٹوڈنٹس کے خلاف پولس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرین نے پولس سے اپیل کی کہ وہ مرکز کے سامنے اپنا احتجاج درج کرا رہے طلبا کے ساتھ برتاؤ کرتے وقت تحمل برتیں۔ اسی طرح سیکریڈ ہارٹ کالج کے تقریباً 300 طلبا نے بھی شہریت ترمیمی قانون کو ’’تقسیم کرنے والا‘‘ قرار دیتے ہوئے احتجاج و مظاہرہ کیا۔