شہریت ترمیمی قانون ایک غیر انسانی قانون: ایمنسٹی انڈیا
نئی دہلی: ایمنسٹی انڈیا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیا گیا شہریت ترمیمی قانون مذہب کی بنیاد پر جانبداری کو جواز عطا کرتا ہے اور صاف طور پر ہندوستانی آئین اورحقوق انسانی کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ایمنسٹی انڈیا کےایگزیکٹو ڈائریکٹر اوناش کمار نے کہا کہ یہ قانون اپنے مبینہ مقاصد میں تو برابری کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ اپنی اصلیت میں جانبدارانہ ہے۔ اس قانون کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے لئے ہندوستان میں رہائش کی مدت کو کچھ خاص برادریوں کے لیے 11 سال سے گھٹاکر 5 سال کردیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کا استقبال کرنا قابل ستائش قدم ہے لیکن ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مسلمان اور دیگر برادریوں کے لیے صرف ان کے مذہب کی بنیاد پر دروازے بندکرنا خوفناک ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ہند جانبداری کے تمام الزامات سے انکار کرتی ہے لیکن یہ ترمیم صاف طور پر این آر سی کی کارروائی کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کی شکل دیتا ہے۔ شہریت (ترمیمی) قانون کو وسیع تناظر سےالگ رکھ کر نہیں دیکھا جا سکتا جس کے تحت یہ ظاہر ہے کہ یہ ترمیم اور این آر سی ہندوستان میں اقلیتوں کو ان کی شہریت سے محروم کر سکتے ہیں۔ یہ ترمیم ہندوستانی شہریت طےکرنے کے طریقوں میں ایک خطرناک تبدیلی کا مظہر ہے۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان تبدیلیوں سے عدم قومیت کو لےکر دنیا کا سب سے بڑا بحران پیدا ہوگا جوبے انتہا انسانی دکھ اورتکلیف کا سبب بنے گا۔