شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی وجہ سے ہندوستان دنیا میں اکیلا پڑ رہا ہے: سابق خارجہ سیکریٹری شیو شنکر مینن
نئی دہلی، جنوری 3— سابق خارجہ سکریٹری شیوشنکر مینن نے کہا ہے کہ ہندوستان شہریت ترمیمی قانون، مجوزہ ملک گیر این آر سی اور جدید این پی آر کی وجہ سے دنیا میں تیزی سے الگ تھلگ ہورہا ہے۔
جمعہ کے روز یہاں پریس کلب آف انڈیا میں آئی اے ایس سے سماجی کارکن بننے والے ہرش مندر کے کاروان محبت گروپ کے زیر اہتمام پریس کانفرنس کے ساتھ مشترکہ بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے مینن نے متنبہ کیا کہ اس عالمی تنہائی سے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ اس کی نصف سے زیادہ جی ڈی پی بیرونی شعبے پر منحصر ہے۔
انھوں نے کہا کہ فرانس کے صدر میکرون سے لے کر جرمنی کی اینجلا مارکل تک ہر عالمی رہنما نے بھارت کو نئے شہریت کے قانون، این آر سی اور این پی آر کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مینن نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی ایچ آر) نے سی اے اے کو فطرت میں بنیادی طور پر امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
انہوں نے ہندوستانی نژاد قانون ساز کی طرف سے سی اے اے پر ہونے والی ممکنہ تنقید کے پیش نظر وزیر خارجہ ایس ایس جے شنکر کے امریکی کانگریس کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بھی سخت تنقید کی۔
یہ بتاتے ہوئے کہ حالیہ اقدام کے بعد بھارت کے بارے میں عالمی رائے بدل گئی ہے، مینن نے کہا کہ وال اسٹریٹ جرنل سے لے کر دی گارڈین، دی نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ تک بیشتر بین الاقوامی میڈیا میں ہندوستان کو بری تشہیر ملی ہے۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ان اقدامات سے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، مینن نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا انحصار اعتماد پر ہے جس سے در حقیقت ملک کھو رہا ہے۔ ہماری درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔ سات ممالک نے سفری مشورے جاری کیے ہیں۔