شہریت ترمیمی قانون: اتر پردیش کے لکھنؤ اور سنبھل میں تشدد، پتھراؤ اور آگ زنی

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں جمعرات کو تشدد بھڑک اٹھا۔ شرپسند عناصر نے پتھراؤ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگائی۔ جبکہ سنبھل میں دو سرکاری بسوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔

 لکھنؤ کے کئی حصوں میں اب بھی حالات کشیدہ  ہیں۔ بالخصوص پرانے لکھنؤ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں کشیدگی  ہے۔ حضرت گنج، حسین گنج، حسن گنج، حسین آباد وغیرہ علاقوں میں تشدد کی خبریں آئی ہیں۔ حسن گنج علاقےمیں پتھراؤ کر رہی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑےگئے۔ یہاں بھیڑ نے پولیس چوکی پر بھی پتھراؤ کیا۔ ڈی جی پی نے کہا ’’پولیس کو راجدھانی لکھنؤ میں بھیڑ کومنتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ تقریباً 20 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘

اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدراجے کمار للو کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ شہریت  قانون کے خلاف پری ورتن چوک پر مظاہرے کی قیادت کر رہے تھے۔پری ورتن  چوک واقع کے ڈی سنگھ بابو اسٹیڈیم کے میٹرو اسٹیشن کے گیٹ بند کر دیےگئے ہیں کیونکہ پتھراؤ کر رہی بھیڑ بڑی تعداد میں یہاں جمع ہو گئی تھی۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق لکھنؤ کے پری ورتن چوک کے آس پاس مظاہرہ کے دوران 20 موٹر سائیکل، 10 کاریں، تین بسیں اور میڈیا کے چار او بی وین میں آگ لگا دی گئی۔

ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک پرکاش نے کہا کہ حالات  اب قابو میں ہیں۔ جن علاقوں میں مشتعل بھیڑ کے ذریعےدفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی اور پتھراؤ ہوا وہاں ہم نے ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کو گرفتار کیا گیا جو تشدد میں شامل تھے۔

اترپردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا ’’ہم نے مئو، وارانسی، علی گڑھ، الہ آباد اور لکھنؤ میں لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ سی آر پی سی کی دفعہ149 کے تحت تین ہزار سے زیادہ لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ہم سوشل میڈیا کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو ہم نے گرفتار کیا ہے اور کچھ لوگوں کو نگرانی پر رکھا گیا ہے۔‘‘

ملک کے مختلف حصوں میں ہو رہے مظاہروں کے بیچ اتر پردیش پولیس نے بدھ کو کہا تھا کہ کسی کو بھی ملک  بھر میں حکم امتناعی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے۔ مئو شہر میں بھی بھیڑ نے پتھراؤ کیا، جس کے بعد آراے ایف اور پی اے سی سمیت بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا۔ یہاں بھی انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں کئی اساتذہ نے خاموش جلوس نکالا۔ مظاہرین میں بڑی تعداد میں عورتیں شامل تھیں۔ واضح رہے کہ پولیس اور طلبا کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد انتظامیہ نے یونی ورسٹی کو پانچ جنوری تک بند کر دیا ہے۔

لکھنؤ کے علاوہ اتر پردیش کے سنبھل میں بھی شہریت قانون کی مخالفت کر رہے مظاہرین نے ریاستی حکومت کی دو بسوں کو نقصان پہنچایا۔ ایس پی یمنا پرساد نے بتایا کہ جمعرات کو دوپہر چودھری سرائے علاقے میں ایک بس میں آگ لگا دی گئی جبکہ دوسری بس میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

سنبھل  کے ضلع مجسٹریٹ اویناش سنگھ نے کہا ’’ضلع میں اگلے حکم  تک انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ ایک تھانے پر بھی مظاہرین  نے پتھراؤ کیا۔ انٹرنیٹ خدمات احتیاط کے طور پر بند کی گئی ہیں۔‘‘

واضح ہو کہ اس سے پہلے اتر پردیش کےعلی گڑھ ، مئواوراعظم گڑھ شہروں میں بھی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہوا مظاہرہ متشدد ہو گیا تھا۔جمعرات کوشہریت قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج اور مظاہرے کی  اپیل کی گئی تھی۔ اس کے مد نظر پورے اتر پردیش میں سی آر پی سی کی دفعہ144 نافذ کرکے لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پرپابندی لگا دی گئی تھی۔

(ایجنسیاں)