شہریت ترمیمی بل عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی: پاکستان

پاکستان نے ہندوستانی پارلیمنٹ میں پیر کے روز پیش کبے گئے شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل ہندوتو کے نظریہ کو فروغ دینے والا ہے اور وہ اس کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے منگل کے روز دعوی کیا کہ یہ بل بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کے سبھی معیارات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

عمران خان نے ٹویٹ کر کہا ’’ہم ہندوستانی لوک سبھا کی شہریت سے متعلق قانون سازی کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں انسانی حقوق کے قانون کے تمام اصولوں اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ آر ایس ایس کے ’’ہندو راشٹر‘‘ نظریہ کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے اور اسے فاشسٹ مودی حکومت آگے بڑھا رہی ہے۔‘‘

پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان سی اے بی بل کی مذمت کرتا ہے اور یہ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کرنے کے انسانی حقوق اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’بل ہندو راشٹر کے تصور کو فروغ دینے والا ہے۔  یہ مذہب کی بنیاد پر پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا ایک واضح اظہار ہے جسے ہم پوری طرح مسترد کرتے ہیں‘‘۔

واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا جسے 9 نومبر کو دیر رات تک چلی بحث کے بعد منظور کر لیا گیا۔ اس بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر ہراساں ہندو، بودھ، جین، سکھ، پارسی اور عیسائی فرقے کے لوگوں کوہندوستان کی شہریت دی جائے گی۔

(ایجنسیاں)