شمال مشرق کی تین ریاستوں میں حکومت سازی کے بعد بی جے پی کے حوصلے بلند

اب کیرالہ میں اقلیتوں تک رسائی کے لئے کوششیں تیز،خصوصی مہم چلا کرمسلمانوں اور عیسائیوں کو لبھانے کی کوشش

نئی دہلی،13مارچ :
حالیہ دنوں میں شمال مشرق کی تین ریاستوں تریپورہ،میگھالیہ اور ناگا لینڈ میں بی جے پی کی مخلوط حکومت سازی کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔اس سلسلے میں عیسائی اور مسلم اکثریتی ریاستوں میں بی جے پی نئی پالیسی کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کیرالہ کی اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں اور مسلمانوں تک اپنی رسائی بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔ آنے والے وقت میں اس حوالے سے خصوصی مہم بھی چلائی جائے گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کے مشورے کے بعد یہ پہل کرنے جا رہی ہے۔
بتا دیں کہ حال ہی میں حیدرآباد میں منعقدہ نیشنل ایگزیکٹیو میٹنگ کے دوران وزیر اعظم مودی نے پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ خاص طور پر کیرالہ میں باہمی ہمدردی کے حوالے سے میٹنگ کا اہتمام کریں۔ 2 مارچ کو شمال مشرقی تین ریاستوں میں جیت کے بعد وزیر اعظم نے پارٹی میٹنگ میں کہا تھا کہ ہمیں کیرالہ پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے، کیونکہ ہمیں وہاں بھی بی جے پی کی مخلوط حکومت بنانا ہے۔
اس دوران انہوں نے مسیحی ووٹروں سے ملنے والی حمایت کا بھی ذکر کیاتھا۔ وزیر اعظم کے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے بی جے پی اب اگلے مہینے سے اقلیتوں تک اپنی رسائی بڑھانے پر کام کرے گی۔
واضح رہے کہ کیرالہ کی کل آبادی میں سے 18 فیصد عیسائی، 28 فیصد مسلمان اور 54 فیصد ہندو ہیں۔ ایسٹر سنڈے کے موقع پر اگلے مہینے کی 15 تاریخ کو بی جے پی کے دس ہزار کارکن ریاست میں ایک لاکھ عیسائیوں کے گھروں کا دورہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی عیسائیوں کے اس خاص تہوار پر عیسائیوں کو ہندو کارکنوں کے گھر بلایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی اپریل کے تیسرے ہفتے میں بی جے پی کارکنان عید کے موقع پر بھی مسلمانوں کے گھر جائیں گے۔ بائیں بازو اور کانگریس پارٹی بی جے پی کے اقلیتوں کو لبھانے کے اس اقدام کا نوٹس لیا ہے اور وہ اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سلسلے میں بی جے پی کی پالیسی دیگر ہندو اکثریتی ریاستوں میں بالکل مختلف ہے ۔اتر پردیش ،مدھیہ پردیش اور دیگر ہندی بولنے والی ریاستوں میں بی جے پی اور اس کی ہمنوا جماعتیں کھلے طور پر عیسائیوں کو برا بھلا کہنے اور چرچوں پر حملے کرنے ،تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر مشنریوں کے اسپتالوں اور اسکولوں کو بند کرانے وغیرہ کا کارنامہ انجام دیتی ہیں اور مسلمانوں کو گؤ کشی کے نام پر قتل کو جائز ٹھہراتی ہیں اور بی جے پی بھی کھل کر ان کی حمایت کرتی ہے ۔مگر شمال مشرقی ریاستوں میں جہاں عیسائی اکثریت میں ہیں وہاں بی جے پی کی پالیسی یکسر تبدیل ہو جاتی ہے ۔بی جے پی کا کیرل کے اقلیتوں کو لبھانے کی موجودہ کوشش بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔