شمال مشرقی دہلی میں تشدد: 5کی موت، گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا
اطلاعات کے مطابق پیر کی شام شمال مشرقی دہلی کے متعدد علاقوں میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں دہلی پولیس کے ایک کانسٹیبل کی موت ہوگئی۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی حمایت میں اور اس کے خلاف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران متعدد گاڑیاں اور دکانیں بھی نذر آتش کر دی گئیں۔ اتوار کی شام بھی اس علاقے میں تشدد اور پتھراؤ دیکھنے میں آیا تھا جب بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایک ریلی کی قیادت کی تھی۔این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اس کی حمایت میں مظاہرین نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا اور قومی راج دھانی کے کچھ حصوں میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی۔ گوکلپوری ، بھجن پورہ ، موج پور اور جعفر آباد جیسے علاقوں سے پرتشدد جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اس واقعے کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ سے امن و امان کی بحالی کی اپیل کی ہے۔
’’میں نے ابھی ایل جی صاحب سے بات کی۔ انہوں نے بھروسہ دلایا ہے کہ پولیس فورس بھیجی جا رہی ہے۔ کسی بھی جانب سے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ براہ مہربانی امن و امان قائم رکھیں۔ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘ https://t.co/d3biQqr13X، —اروند کجریوال (@ArvindKejrival) 24 فروری
سہ پہر ساڑھے تین بجے اروند کیجری وال نے ٹویٹ کرکے لکھا:
’’دہلی کے بعض حصوں سے امن اور ہم آہنگی کی خرابی سے متعلق تکلیف دہ اطلاعات مل رہی ہیں۔ میں ایل جی اور عزت مآب وزیر داخلہ سے امن و امان کی بحالی کی درخواست کرتا ہوں تاکہ یقینی بنایا جاسکے کہ امن اور ہم آہنگی برقرار رہے۔ کسی کو بھی ماحول بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔‘‘
وزیراعلیٰ کے اس ٹویٹ کے بعد دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے ٹویٹ کیا: دہلی پولیس اور کمشنر پولیس دہلی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شمال مشرقی دہلی میں امن وامان کو یقینی بنائیں۔ صورت حال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ میں سب سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔‘‘