
خالد پرواز
کسی چیز کو بنانا سنوارنا اس کے لیے سو جتن کرنا اور اس کو اپنے ذہن پر سوار کر لینا بچوں کا مشغلہ بھی رہا ہے اور ان کی فطرت بھی ہے۔ اگر ان کی فطرت کے مطابق ان کو شجر کاری اور گارڈننگ کے طرف راغب کیا جائے تو نہ صرف گھر اور ماحول کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا بلکہ بچوں کے جسمانی و ذہنی صحت بھی بہتر ہو گی۔ بچوں کا مزاج ہنگامی، جذبات سے پُر اور مہماتی ہوتا ہے، وہ کسی ایک جگہ بیٹھ کر کوئی ایک کام نہیں کر سکتے۔ وہ دریاؤں کی پُر زور لہروں کی طرح زندگی میں بہاؤ کو پسند کرتے ہیں۔ اس لیے ان کی تربیت بھی فطرت اور مزاج کے مطابق کی جائے تو بہتر نتیجہ نکالے جا سکتے ہیں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اسکول جانے سے پہلے بچے جتنے حاضر جواب، ذہین اور ایکٹو ہوتے ہیں، اسکول جانے کے بعد خاموش اور کند ذہن ہو جاتے ہیں۔ اگر اسکول میں سرگرمی، کھیل اور فطرت سے ہم آہنگ تعلیم و تربیت نہ ہو تو اس طرح کے نتائج نکلتے ہیں۔ ان کو پروجیکٹ، اسائنمنٹ، سروے، فیر، فیسٹیول اور مہمات کے کام دیے جائیں تو ان کی صلاحیتیں نکھرتی ہیں اور فطرت و مزاج مہمیز ہوتا ہے۔ شجر کاری اور باغبانی بھی اس طرح کی ایک اہم سرگرمی ہے، اگر بچے اس کو مہم کے طور پر مناتے ہیں تو ان میں بے شمار خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔
آئیے دیکھیں کہ شجرکاری مہم بچوں میں کس طرح منائی جائے ۔
سب سے پہلے اس کا اچھا سا نام دیا جائے جو ہر جگہ استعمال کیا جا سکے۔اس کے بعد مہم کے مقاصد طے کیے جائیں جیسے، بچوں میں ماحول کے تحفظ کا گہرا احساس پیدا کرنا اور ان میں ماحول سے محبت پیدا کرنا، ان کو درخت لگانے اور ان کے نشونما کرنے اور دیکھ بھال کرنے کے لیے ابھارنا تاکہ وہ اس کو اپنی دینی اور سماجی ذمہ داری سمجھیں۔
بچوں میں عوام، سماج، حکام اور میڈیا تک رسائی اور مہم کا پیغام پہنچانے کی صلاحیت پیدا کرنا۔
ان مقاصد کے پیش نظر بچوں کے لیے مختلف سرگرمیاں، مقابلے اور کام تجویز کیے جائیں تاکہ ان کو کرنے سے بچوں میں یہ صفات پیدا ہوں۔ صفات کے ساتھ ساتھ مہم کے ذریعے صلاحیتیں بھی پیدا ہوں جیسے لوگوں سے ملنا، ان کو ماحولیات کی حفاظت اور شجرکاری کے متعلق جانکاری دینا، ان میں رابطہ عامہ اور گفتگو کی مہارت میں اضافہ کرنا، لوگوں سے ملنے کا ڈر دور کرنا اور میڈیا کے سامنے اپنے پیغام کو رکھنے کی صلاحیت پیدا کرنا وغیرہ۔ اصل میں مہمات وہ کام ہوتے ہیں جو ایک مخصوص مقصد کے حصول کے لیے کچھ افراد مل کر کرتے ہیں۔ مہم کے ذریعے تمام بچوں میں ایک جوش و خروش کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور بچوں کے اندر کام کی آمادگی پیدا ہوتی ہے۔ جو بچے خاموش رہتے ہیں مہم کے دوران وہ بھی ایکٹیو ہو جاتے ہیں۔ مہم کے دوران بچوں کو ہر سطح پر سیکھنے کا موقع ملتا ہے چاہے وہ مہم کی منصوبہ بندی ہو، فیصلہ کرنا ہو، مل کر کام کرنے کا سلیقہ ہو یا قیادت کرنا ہو۔
بچے کام کرتے ہوئے سیکھتے ہیں اور یہ سیکھنے کا عمل، سن کر سیکھنے کے عمل سے بہتر ہوتا ہے۔ اور اس مہم کے ذریعے ماحول پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماحول میں یقیناً تبدیلی آتی ہے۔ اس طرح مہم کو ماحول سازی، شمولیت، سیکھنے کے عمل اور اثرات کے لحاظ سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ مہم کے لیے منصوبہ بندی ضروری ہے۔ مشورے کے ذریعے شجرکاری مہم کا نقشہ بنایا جائے، کام طے کیے جائیں، ذمہ داریاں تقسیم کی جائیں، مثلاً پروگرام کب اور کہاں کیا جائے گا۔ کس کو مہمان خصوصی کے طور پر بلایا جائے، کیا پروگرامس ہوں گے۔ کون سے درخت لانا ہے، کہاں سے لائے جائیں، کون پروگرام چلائے گا، کس کس کی تقریریں ہوں گی اور کون پودے لگائے گا وغیرہ ۔
اس طرح دوسرے پروگرامس بھی طے کیے جائیں۔ مہم کے دوران اسکول وزٹ اور حکام سے ملاقاتیں، پریس بریفنگ، جمعہ خطبے، تحریری و تقریری مقابلے اور ڈرائنگ مقابلے اور ریالیوں وغیرہ کے منصوبہ بندی پہلے ہی کی جائے۔ جن چیزوں کی قبل از وقت اجازت کی ضرورت ہے اس کو حاصل کرلیں اور اصول و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کاموں کو انجام دیں۔
مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگانے کی کوشش کریں۔ کھلے میدان، اسکول گراؤنڈ، سڑک کے کنارے، گھروں کے سامنے وغیرہ کوئی جگہ خالی نہ چھوڑیں۔ جہاں بڑے درخت لگانے کے لیے جگہ میسر نہ ہو وہاں چھوٹے درخت جو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ادویاتی کام بھی کرتے ہیں ان کو اپنے پارکنگ، برامدے اور گھروں کے اندر لگائیں۔ گھروں کی چھتوں پر بھی بڑوں کی نگرانی میں گارڈن بھی بنا سکتے ہیں۔
شہر کے اجڑے ہوئے چمن اور تاریخی مقامات کو شجر کاری کے ذریعے خوبصورت بنانے کے لیے حکام کو یاداشت دیں اور ان کا تعاون بھی کریں تاکہ وہ پھر سے ہرے بھرے نظر آئیں ۔
اس کام میں عوامی شمولیت اور شجر کاری کا شعور بیدار کرنے کے لیے محلے والی ملاقاتیں، اسکولوں میں بچوں سے خطاب، مساجد و مدرسے جا کر شجرکاری کی اہمیت پر تقریریں، ان کے لیے تحریری و تقریری مقابلے، اخبارات میں اس عنوان پر مضامین شائع کرنا، نکڑ ناٹک منعقد کرنا، نظمیں لکھنا، اچھی آواز میں اس کو ریکارڈنگ کر کے پھیلانا، درختوں کے ساتھ تصویریں لے کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنا، اچھے نعروں اور پوسٹروں کے ذریعے لوگوں کو شجرکاری کی طرف راغب کرنا، مہم کے دوران اہم کام ہو سکتے ہیں۔ پودوں کو تحائف کی شکل میں دینے کا رواج بھی اس موقع پر شروع کیا جا سکتا ہے۔ مختلف سطح کے آفیسروں، عوامی نمائندوں اور اخباری نمائندوں تحفے دے کر ان تصویریں کو عام کر سکتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ بھی اس کام کے لیے راغب ہو سکیں۔
اس مہم کا اہم کام دم توڑنے والے درختوں کی دیکھ بھال اور مہم کے دوران لگائے گئے پودوں کی نگرانی و حفاظت بھی ہے۔ جن کے گھروں کے سامنے پیڑ لگائے جائیں ان کو ان کی حفاظت کی ذمہ داری بھی دی جائے۔ اسکول کے میدان میں لگائے گئے پودوں کی ذمہ داری طلبہ میں تقسیم کی جائے ۔ اس طرح یہ مہم ایک علامتی مہم نہ ہو بلکہ اس کے ذریعے ماحول میں ایک بڑی تبدیلی آئے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 جولائی تا 12 جولائی 2025