شاہین باغ: منتظمین میں سے ایک نے احتجاج بند کرنے کو کہا، لیکن مظاہرین کے ذریعہ احتجاج اور ناکہ بندی ابھی بھی جاری

نئی دہلی، جنوری 02— منتظمین کی ٹیم میں سے ایک کی دست برداری کے باوجود مظاہرے کی جگہ پر موجود خواتین تیزی کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسلسل 20 ویں روز بھی کالندی کنج میں دہلی – نوئیڈا شاہراہ بند کر رکھی ہے۔

جمعرات کی شام شاہین باغ احتجاج کی انتظامیہ ٹیم کے رہنماؤں میں سے ایک شرجیل امام نے مشتبہ سیاسی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے احتجاج کو کالعدم قرار دینے کا اعلان فیس بک پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی پارٹی کے غنڈوں کی طرف سے آنے والے تشدد سے بچنے اور سیاسی رہنماؤں کے ذریعہ اسٹیج کی سیاست سے بچنے کے لیے شاہین باغ روڈ ناکہ بندی آج ختم کردی ہے۔ پولیس سے شاید مداخلت نہ کرنے کو کہا گیا تھا، کیونکہ بی جے پی خود مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمارا پُرامن احتجاج داغدار ہوجائے گا اور اس سے لوگوں کا حوصلہ ٹوٹ جائے گا۔ ہم نے پچھلے 20 دنوں میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔

شرجیل نے مزید لکھا کہ اگر ہم پر امن طور سے پیچھے ہٹتے ہیں تو ہم کچھ ہی دنوں میں ایک بار پھر راستہ روک سکتے ہیں۔

انڈیا ٹومورو سے بات کرتے ہوئے شرجیل نے بتایا کہ جب وہ پرامن احتجاج پر پولیس کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں تو انھیں پتہ چلا کہ پولیس کارروائی کے بجائے بی جے پی کی مداخلت سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے منصوبے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ کچھ سیاسی لڑکوں نے اس جگہ پر قبضہ کر لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا "ہمارے بہت سارے رضاکار اور خواتین جو کل رات احتجاجی مقام پر سوئے تھے وہ پہلے ہی روانہ ہو چکے ہیں اور دوپہر کو آنے والی خواتین آج رات سڑک کی ناکہ بندی ختم کرتے ہوئے روانہ ہوجائیں گی۔”

تاہم سوشل میڈیا میں ایسی پوسٹس بھی موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ تحریک جاری رہے گی اور کسی طور پر نہیں رکے گی۔

مظاہرے کے مقام پر پچاس کے قریب خواتین مظاہرین نے، جو روزے سے تھیں،اسٹیج سے مغرب کی اذان کے بعد روزہ کھولا اور وہیں جمی ہوئی ہیں۔

آج شام کے اوائل میں معروف وکیل محمود پراچہ نے اجتماع سے خطاب کیا اور انھوں نے مظاہرین کو قانونی مدد کی پیش کش کی۔

(بشکریہ انڈیا ٹومورو)