شاہین باغ: جمعرات کو دوپہر کی بارش بھی خواتین مظاہرین کی ہمت توڑنے میں ناکام
نئی دہلی، جنوری 16: ہڈیوں تک پہنچنے والی اس سردی میں جمعرات کی سہ پہر کو ہوئی بارش نے بھی کالندی کنج-شاہین باغ روڈ پر خواتین مظاہرین کی روح کو کمزور نہیں کیا۔
سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی سیکڑوں خواتین نے سڑک کے وسط میں عارضی خیموں کے نیچے اپنا احتجاج جاری رکھا، اس حقیقت کے باوجود کہ خیمے کئی جگہوں سے ٹوٹ رہے ہیں۔ مظاہرین کی حمایت کرنے والے رضاکاروں نے اضافی ترپال کی چادروں کی مدد سے ابو الفضل انکلیو کے ساتھ ملحقہ دکانوں سے بندوبست کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
رضاکاروں نے خواتین مظاہرین کے لیے کھانے کا انتظام بھی کیا کیونکہ وہ بارش کی وجہ سے خیموں سے باہر نہیں جاسکتی تھیں۔ وہ ابوالفصل انکلیو کے ڈی بلاک کے ایک ہوٹل سے ای رکشہ میں کھانے کے پیکٹ لے کر آئے تھے۔
خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ "ہم اس وقت تک احتجاج ترک نہیں کریں گے جب تک کہ ہم خوفناک سی اے اے کو ختم کرنے اور مجوزہ قومی رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے انخلا کا مطالبہ مرکزی حکومت کے ذریعہ قبول نہیں کروالیں گے۔”
انھوں نے کہا ’’جب تک ہمارا مطالبہ قبول نہیں ہوتا ہم اس جگہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نے پولیس کو یہ بھی بتایا ہے کہ ہم سڑک پر ہی احتجاج جاری رکھیں گے اور ہم یہاں سے منتقل نہیں ہوں گے۔”
راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ عبید اللہ خان اعظمی نے شام کو شاہین باغ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان سے گزارش کی کہ وہ مرکز میں موجودہ حکومت کے "جبر” کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں۔ انھوں نے لوگوں سے، خاص طور پر خواتین سے کہا کہ وہ حکومت کے سامنے سرنڈر نہ کریں اور جب تک کہ ان کا مقصد حاصل نہیں ہوتا جنگ جاری رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی نریندر مودی حکومت کے دو خطرناک چہرے ہیں۔
واضح رہے کہ شاہین باغ احتجاج نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی ہے۔ یہاں کے خواتین مظاہرین نے ملک کے باقی حصوں میں بھی خواتین کو متاثر کیا جہاں انھوں نے سی اے اے کے خلاف چوبیس گھنٹے احتجاج شروع کردیا ہے۔ پونے، کانپور، گیا، کولکاتا اور دیگر بہت سی جگہوں پر خواتین نے شاہین باغ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چوبیس گھنٹے کا احتجاجی مظاہرہ شروع کیا ہے۔