سی اے اے مخالف مظاہرین نے این پی آر کا بائیکاٹ اس وقت تک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا جب تک کہ وزیر داخلہ تحریری طور پر خدشات کو دور کرنے والی یقین دہانی نہ کرائیں

نئی دہلی، 14 مارچ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرنے والی تنظیموں جیسے ’’ہم ہندوستان کے عوام‘‘ اور ’’سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف اتحاد‘‘ نے پریس کلب آف انڈیا، نئی دہلی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں پارلیمنٹ میں این پی آر کو دیے گئے یقین دہانیوں پر وزیر داخلہ سے تحریری وضاحت طلب کی گئی۔

معلوم ہو کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ این پی آر میں کسی بھی دستاویز کی تلاش نہیں کی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں تمام تنظیموں `نے مطالبہ کیا کہ امت شاہ کو تحریری طور پر یہ یقین دہانی کروانی چاہیے۔ پروگرام کا بینر بھی تھا "لکھ کے دو!”۔

یوگیندر یادو، انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر، سی اے اے کے خلاف اتحاد کے مجتبیٰ فاروق، جماعت اسلامی ہند کے صدر سعادت اللہ حسینی، مولانا توقیر رضا، جمعیت علماے ہند کے نیاز فاروقی، جمعیت اہل حدیث کے ایڈوکیٹ پرویز نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یوگیندر یادو نے کہا ’’ہمیں تحریری طور پر وزیر داخلہ کے بیان کی ضرورت ہے، یعنی اس بیان کو قانونی حیثیت دی جانی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ کسی بھی شہری کو برخاست نہ کیا جائے۔‘‘

یوگیندر یادو نے مزید کہا ’’2003 میں این پی آر کے قانون میں مشکوک شہری کے بارے میں بات کی گئی ہے، لہذا وزیر داخلہ کو واضح کرنا چاہیے کہ ان کے بیان کا قانونی جواز کیا ہے؟ اگر ہمیں قانونی طور پر کوئی وضاحت مل جاتی ہے تو ہم این پی آر کے عمل میں تعاون کریں گے ورنہ احتجاج جاری رہے گا۔‘‘

انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر نے کہا ’’جب تک حکومت قانونی طور پر کچھ نہیں کہتی ہے تب تک اس پر یقین کرنا مشکل ہے کیونکہ وزیر داخلہ کی زبانی یقین دہانی کافی نہیں ہے۔‘‘

جماعت اسلامی ہند کے صدر سعادت اللہ حسینی نے ملک بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر متعلقہ خدشات کو ختم نہ کیا گیا تو وہ این پی آر کا بائیکاٹ کریں۔

جماعت کے سربراہ نے کہا ’’ہم پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ بیانات کافی نہیں ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر داخلہ قانون میں ترمیم کریں۔ اگر قوانین کو تبدیل کیا جاتا ہے اور این آر سی میں ضم نہیں کیا جاتا ہے تو ہمیں این پی آر کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘

مولانا توقیر رضا نے کہا ’’میں وزیر داخلہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنا بیان قانونی عمل میں لائیں تاکہ اس معاملے کی وضاحت کی جاسکے۔‘‘

جمعیت علماے ہند کے نیاز فاروقی نے کہا ’’ملک بھر کے مسلمان پریشان ہیں اور این پی آر کو لے کر الجھن کی حالت میں ہیں۔ حکومت کو اپنا فرض ادا کرنا چاہیے اور وزیر داخلہ کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ کسی بھی شہری کو ’’مشکوک‘‘ قرار نہیں دیا جائے گا۔‘‘