سی اے اے مخالف مظاہرہ کرنے والے طلبا اور کارکنان کی گرفتاری پولیس کی شبیہ کو داغ دار کر رہی ہے: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، مئی 2: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے سی اے اے مخالف مظاہروں میں حصہ لینے والے سماجی کارکنوں، طلبا اور نوجوانوں کی جاری گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے آج ایک میڈیا بیان میں کہا ’’ہم دہلی پولیس کی طرف سے سی اے اے مخالف مظاہرین کے معروف چہروں کی گرفتاریوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، جن میں بعض کے خلاف یو اے پی اے سمیت مختلف مقدمات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ہمیں خاص طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی رسرچ اسکالر طالبہ صفورا زرگار کی گرفتاری پر تشویش ہے، جنھیں اطلاعات کے مطابق حمل کے دوسرے سہ ماہی میں ہونے کے باوجود جیل میں تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ دہلی پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر انسانی اور متعصبانہ معلوم ہوتی ہے بلکہ انتقام سے بھی متاثر معلوم ہوتی ہے۔‘‘
انھوں نے وزارت داخلہ اور دہلی پولیس سے اپیل کی کہ ’’منصفانہ رویہ اختیار کریں تاکہ ایسا نہ ہو کہ ان کی شبیہ تعصب اور انتقام کے الزامات کی وجہ سے خراب نہ ہو۔‘‘
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ جب پورا ملک لاک ڈاؤن میں ہے اور تعاون اور اعتماد کے ساتھ کوویڈ 19 سے کامیابی کے ساتھ لڑ رہا ہے، دہلی پولیس اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ حالیہ دہلی فسادات میں ہونے والے تشدد سے سی اے اے مخالف مظاہرین کو جوڑ کر وہ جابرانہ کارروائی کررہی ہے۔ اس سے دہلی پولیس کی انصاف پسندی پر سوالات اٹھتے ہیں۔ دوسری طرف ایسا لگتا ہے کہ مرکز میں حکمراں جماعت سے وابستہ افراد، جنھوں نے کھلے عام نفرت پھیلائی، لوگوں کو مشتعل کیا اور جن لوگوں نے فروری کے آخر میں شمال مشرقی دہلی میں بڑے پیمانے پر منصوبہ بند حملے کیے، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا متنازعہ سلوک حساس وقت پر غلط پیغام بھیج رہا ہے۔‘‘
نائب امیر جماعت نے مزید کہا ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت اور دہلی پولیس لوگوں میں حکومت اور پولیس میں اعتماد کی بحالی کے لیے اور بغیر کسی تعصب اور امتیازی سلوک کے انصاف کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ جماعت صفورا زرگار اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے دیگر طلبا کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ پچھلے دو ہفتوں میں صفورا زرگار کے علاوہ جامعہ کے ریسرچ اسکالر میران حیدر، جامعہ سابق طلبا ایسوسی ایشن کے صدر شیفع الرحمن اور جے این یو کے سابق ریسرچ اسکالر عمر خالد پر بھی یو اے پی اے کے تحت شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔