سی اے اے مخالف احتجاج: اے ایم یو کے طالب علم شرجیل عثمانی کو کچھ افراد نے خود کو کرائم برانچ سے بتا کر اٹھایا، پولیس نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں کوئی خبر
اتر پردیش، جولائی 9: سی اے اے مخالف احتجاج کرنے والے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طالب علم شرجیل عثمانی کو 8 جولائی کو اتر پردیش پولیس نے گرفتار کر لیا۔
عثمانی کو اعظم گڑھ میں اس کے آبائی قصبے سے اٹھایا گیا ہے۔ اس کے بھائی نے دی وائر کو بتایا کہ پانچ سادہ کپڑے میں ملبوس افراد نے خود کو کرائم برانچ سے بتایا اور عثمانی کو ساتھ لے کر چل پڑے تھے ، جسے وہ پہلے ہی باہر چائے پیتے ہوئے گرفتار کر چکے تھے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بغیر کوئی شناخت دکھائے پولیس اہلکار عثمانی کے کمرے میں چلے گئے۔ انھوں نے اس کا لیپ ٹاپ، اس کی ساری کتابیں اور کپڑے کا ایک جوڑا ضبط کرلیا۔ ہم میں سے ہر ایک کو عثمانی کے ساتھ اپنا تعلق بتاتے ہوئے کھڑے ہو کر فوٹو گرافی کے لیے مجبور کیا گیا۔‘‘
شرجیل عثمانی کے والد طارق عثمانی نے کہا کہ انھیں یہ یقین نہیں ہے کہ یہ گرفتاری ہے۔ انھوں نے کہا ’’انھوں نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ کون سے الزامات لگائے جارہے ہیں اور نہ انھوں نے ہمیں اس کے ساتھ کوئی بات چیت کرنے کی اجازت دی۔‘‘
واضح رہے کہ عثمانی دسمبر 2019 میں انسداد شہریت (ترمیمی) ایکٹ احتجاج میں شامل تھے۔
8 جولائی کی رات اعظم گڑھ کے ایس ایس پی پی آر او نے دی کوئنٹ کو بتایا ’’میں نے تمام تھانوں سے معلوم کیا ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ شرجیل کو کس نے گرفتار کیا۔ ٹویٹر پر کچھ گونج ہے لیکن ہمیں اس کی کوئی خبر نہیں۔‘‘