سی اے اے مخالف احتجاج: اتر پردیش کے ضلع مئو میں 5 افراد کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
لکھنؤ، اتر پردیش، ستمبر 6: مئو کی ضلعی انتظامیہ نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ضلعی صدر محمد آصف عرف آصف چندن سمیت پانچ افراد کے خلاف سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، جو گذشتہ سال دسمبر میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے ایک مقدمے میں جیل میں قید ہیں۔ پانچوں افراد اس وقت مئو کی ڈسٹرکٹ جیل میں بند ہیں۔
اس کے ساتھ ہی یوپی پولیس نے ریاست میں سی اے اے مخالف احتجاج سے متعلق 13 افراد کے خلاف این ایس اے نافذ کیا ہے۔
اس سے پہلے علی گڑھ انتظامیہ نے پانچ افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا اور بھدوہی ضلعی انتظامیہ نے AIMIM کے بھدوہی کے ضلعی صدر تنویر حیات خان سمیت تین افراد پر این ایس اے لگایا۔ ریاستی حکومت نے مارچ میں تنویر اور دو دیگر افراد کی نظربندی کی مدت میں توسیع نہیں کی اور تینوں کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
اے ایم آئی ایم کے محمد آصف کے علاوہ مئو ضلعی انتظامیہ نے انس (27)، وہاب (38)، عامر (28) اور فیضان (24) کے خلاف این ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
مئو پولیس کے مطابق 16 دسمبر کو ’دکشن ٹولہ‘ پولیس اسٹیشن کے ایک کراسنگ پر لوگوں کا ایک گروہ جمع ہوا تاکہ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا پر ہوئے تشدد کے خلاف طلبا سے اظہار یکجہتی کے لیے انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیا جائے۔ ایک پولیس افسر نے میمورنڈم لیا۔ اچانک مجمع میں سے ایک نوجوان نے اعظم گڑھ سے آنے والی بس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا اور پولیس بھیڑ کو منتشر کرنے کی کوشش میں مصروف ہوگئی۔ ادھر لوگوں کی ایک بڑی تعداد موقع پر پہنچی اور انھوں نے دکانوں اورگاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور ’دکشن ٹولہ‘ پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ بھی کیا۔
اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن میں پانچ الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئیں۔ اسٹیشن افسر پرمانند مشرا کے مطابق ان پانچ مقدمات میں پولیس نے اب تک 72 افراد کو گرفتار کیا ہے۔